(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی عدالت نے فلسطینی نوجوان کوساڑھے 3 سال کی سزا سنائی تاہم گذشتہ روزجب قیدی کی سزا پوری ہونے والی تھی اور انہیں رہا ئی کی امید تھی قابض صہیونی عدالت نے ایک مرتبہ پھر نوجوان کو غیر معینہ مدت کے لیے قید میں ڈال دیا۔
فلسطینی میڈیا ذرائع العسرا کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں صہیونی عدالت کی جانب سے سلوان شہر کے رہائشی فلسطینی قیدی 23 سالہ محمد عبد المنعم العورکی ساڑھے تین سال کی سزا کے بعد 31 مارچ 2021 کومتوقع رہائی کو مسترد کردیا اور رہائی کی کوئی نئی تاریخ مقرر کیے بغیرغیر معینہ مدت کے لیے قید میں اضافہ کر دیا۔
العصرا میڈیا آفس نے وضاحت کی ہے کہ قابض فوج نے 27 مارچ 2017 کو سلوان شہر میں چھاپہ مارکارروائی کر تے ہوئے العور خاندان کے گھر پر دھاوا بولا تھا جس کے بعد ان کی املاک کو بر ی طرح تباہ کر نے کے ساتھ ان کے 19 سالہ بیٹے محمد عبد المنعم العور کو گرفتار کرتے ہوئے بیت المقدس میں صہیونی تفتیشی مرکز میں کئی روز تک تشدد کے بعد جیل بھیج دیا ،جہاں گرفتاری کے ایک سال بعد پیشہ ورانہ عدالت نے اسے ساڑھے 3 سال کی سزا سنائی تاہم گذشتہ روز محمد عبد المنعم العور کی سزا پوری ہونے والی تھی اور انہیں رہا ئی کی امید تھی لیکن قابض صہیونی عدالت نے ایک مرتبہ پھر نوجوان کو غیر معینہ مدت کے لیے قید میں ڈال دیا ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی فوج نے العور کے والد عبد المنعم العور کوبھی پچھلے سال 9 ماہ گرفتاری کے بعد فروری 2020 میں رہا کیا ہے۔