(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) خطیب و امام مسجد اقصیٰ نے قبلہ اول سے اپنی بے دخلی کے اسرائیلی فیصلے کو’نسل پرستانہ’ جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی پابندیوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ، صیہونی ریاست کی پابندیاں مجھے اور تمام فلسطینیوں کو قبلہ اول میں جانے سے نہیں روک سکتیں ، ہم دشمن کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔
فلسطین اسلامی سپریم کونسل کے سربراہ اور خطیب و امام مسجد اقصیٰ الشیخ عکرمہ صبری نے اپنے اسرائیلی ریاست کی جانب سے مسجد اقصیٰ سے چار ماہ کیلئے بے دخل کرنے کے حکم پر ایک انٹر ویوں اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ اسرائیل نے مجھے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے کیوں روکا ہے؟ میں اس اقدام کو غیرقانونی ، نسل پرستانہ اور مذہبی امور میں اسرائیل کی کھلی مداخلت سمجھتا ہوں اور صیہونی ریاست کو پیغام دیتا ہوں کہ قابض ریاست کے اس فیصلے کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں ۔
انھوں نے کہا کہ میں واضح کرتا ہوں کہ اسرائیلی ریاست کی پابندیاں مجھے اور تمام فلسطینیوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے نہیں روک سکتیں ہم قابض دشمن کے سامنے کبھی بھی گھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھ پر اسرائیلی پابندیاں مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے کی جانے والی مساعی کو متاثر کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ اسرائیلی ریاست اپنے اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے نسل پرستانہ ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے، اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیت المقدس کو اسلامی مقدسات سے خالی کرنا چاہتا ہے اور وہ ہر اس علامت کو مٹانے کی کوشش کررہا ہے جس کی نسبت اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی پولیس نے الشیخ عکرمہ صبری کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر چار ماہ کی پابندی عاید کردی تھی۔ یہ پابندی اس وقت عاید کی گئی جب علامہ عکرمہ صبری اسرائیلی ریاست کی طرف سے ایک ہفتے کی پابندی توڑ کرمسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ