(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی ریاست کے ناجائز اقدامات کےحمایتی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جن کےدورہ اقتدار میں فلسطینی مسلمانوں کے خلاف صدی کی ڈیل منصوبے کےبعد غرب اردن کے مقبوضہ حصوں میں قائم یہودی بستیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا ،یہودی آباد کاروں کے لیے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے گھر گرا کر بستیوں کی تعمیرات ،بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کی منظوری کے ساتھ اور بہت کچھ جو اسرائیل کو ٹرمپ کے دورہ اقتدار میں حاصل ہوا اور جس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کا کہنا تھا کہ اس دن کو 1948 میں اسرائیل کے یومِ آزادی کے دن کی طرح یاد کیا جائے گا۔
گزشتہ شب امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پرتشدد مظاہروں کا آغاز ہوا جس کے متعلق میٹرو پولیٹن محکمہ کے چیف رابرٹ جے کانٹی کی جانب جاری کردہ بیان میں بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےسینکڑوں حامیوں نے ان کی عہدے سے سبکدوشی اور کانگریس کےنومنتخب صدر جوبائڈن کی انتخابی کامیابی کی توثیق کو روکنے اور اجلاس میں خلل ڈالنے کے لئے دارالحکومت میں رکاوٹیں توڑکر کیپٹل ہل میں داخل ہوکر دھاوا بول دیا اور نتیجہ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس کے ساتھ ہی غیر معمولی تشدد اور تخریب کاری کی کارروائیوں کو ناکام بناتے ہوئے پولیس نے 52 افراد کو حراست میں لیا ہے جبکہ امریکی کانگریس کے سامنے پر تشددمظاہروں کے دوران ایک خاتون سمیت 4افراد ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے اقتدار کی مدت ختم ہونے تک واشنگٹن کے میئر موریل باؤسر کو ہنگامی حالت میں دو ہفتوں کے لئےقائم مقام صدر کے عہدے پر فائز کر دیا گیا ہے ۔