(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) رپورٹ کے مطابق صہیونی جیل انتظامیہ کا فلسطینی قیدیوں کو ذدو کوب کرنا اور اس ضمن میں زخمی اسیرو ں کو ادویات اور طبی امداد سے انکار کرنا معمول کا رویہ ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں صہیونی جیلوں میں قید فلسطینی اسیروں سے متعلق کمیٹی برائے اسیران کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بچوں سمیت سیاسی قیدیوں کی گواہی پیش کی گئی ہے جس کے مطابق صہیونی غیر قانونی تفتیشی مراکز میں گرفتاریوں اور پوچھ گچھ کے دوران قابض فوج کی جانب سےبین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ میں صہیونی فوجی غیر انسانی تشدد کے حوالےسے رہائی پانے والے 30 سالہ فلسطینی سیاسی قیدی مومن رداد نے بیان دیا ہے کہ قابض فوج نے اس پرٹھریک کے کارکن ہونے کے جرم میں گھر میں داخل ہوکراسے ہتھکڑیاں لگائیں اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس کے سر کو پلاسٹک کے تھیلے سے ڈھانپ لیااور تشدد کر تے ہوئے فوجی کیمپ تک ا نہیں پہنچا یا اس تمام عرصے میں صہیونی فوجیوں نے انہیں اسی حالت میں چلنے پر مجبور کیا ۔
رہائی پانے والے اسیر رداد نے مزید بتایا کہ فوجی کیمپ پہنچنے پر صہیونی ڈاکٹر نے قیدی کی گھٹن سے بگڑتی حالت کا معائنہ کرنے کی بجائے دوا ان پر پھینک دی۔
رپورٹ میں جنین سےتعلق رکھنے والےایک اورقیدی محمد مطاحن کے مطابق صہیونی فوج نےحراست کے وقت بدترین تشدد کیا جس کے باعث قیدی کا کندھا ٹوٹ گیا تاہم قابض فوج نے اسے تفتیشی مرکز مجیدو منتقل کردیا اور غیر انسانی سلوک روا رکھا۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی جیل انتظامیہ کا فلسطینی قیدیوں کو ذدو کوب کرنا اور اس ضمن میں زخمی اسیرو ں کو ادویات اور طبی امداد سے انکار کرنا معمول کا رویہ ہےجبکہ بچوں پر ظلم کی بھی کوئی انتہا نہیں جس میں القدس کے العیزریہ کے 17 سالہ محمد عدنان کا بیان ہے کہ اسے بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا گیا اور فوجی گاڑی میں تشدد کے بعد 13 دن تک تفتیشی مرکزجلالہ میں سخت تکلیفیں دی گئیں اور دامون جیل منتقل کر دیا گیاجبکہ 16 سالہ محمد خوویرہ کو دوران تفتیش صہیونی فوجی اہلکاروں نے سر کے پچھلی جانب سنگین نوعیت کی چوٹ دی اور اسے مسلسل تشدد کیا جاتا رہا۔