(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی قابض فوج نے محمدالعزہ کو 2010 میں الولجہ گاؤں کے قریب آباد کار کی گاڑی پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ بین الاقوامی امدادی ایجنسی اونروا میں فلسطینی عہدے دار کی حیثیت سے ملازمت کرتے تھے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے 46 سالہ فلسطینی قیدی محمدالعزہ نے اسرائیلی گلبوہ جیل میں صہیونی فوجی عدالت کی جانب سے اپنی جبری حراست کے فیصلے کے خلاف بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا۔
العزہ کو صہیونی غیر قانونی حراست میں اسرائیلی قابض فوج کے ذریعہ مسلسل سزا دی جاتی ہےاور انہیں کئی کئی ہفتوں دوسرے قیدیوں سے الگ کر کے ذہنی دباؤ کا شکار کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی قابض فوج نے العزہ کو 2010 میں الولجہ گاؤں کے قریب آباد کار کی گاڑی پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ بین الاقوامی امدادی ایجنسی اونروا میں فلسطینی عہدے دار کی حیثیت سے ملازمت کرتے تھے۔
صہیونی عدالت میں محمد العزہ کو 13 سال قید کی سزا سنائی گئی، اور وہ مشکل ترین ادوار میں جیل میں رہے کیونکہ ان کی حراست کے دوران ہی ان کی والدہ ، بہن اور والد کا انتقال ہوگیا جبکہ قید کے دوران العزہ کے 2 بھتیجے بھی اردن میں صہیونی فوج کے ہاتھوں شہید کر دیے گئے جس کا انہوں نے بہت اثر لیا تاہم گلبوہ جیل میں قیدیوں کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ نے رواں ماہ کی سات تاریخ کو العزہ کو دوسرے قیدیوں سےعلیحدہ کردیا اورانہیں ہر شخص سے ملاقات سے بھی محروم کر دیا جس کے نتیجے میں العزہ نے احتجاجی بھوت ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔