(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) پہلے سے ملک بدر فلسطینی شام میں پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہے جہاں رواں سال سے اچانک شدت پکڑنے والی شدید جھڑپیں تیس ہزار سے زائد بے گھر فلسطینیوں کیلئے ایک نیا خطرہ ہیں ۔
مقبوضہ فلسطین پر صیہونی قبضے کے نتیجےمیں ملک سے جانے والے فلسطینیوں نے شام میں پناہ حاصل کی اور شام کے پناہ گزین کیمپوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ، اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) اوبروا نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی شام میں جاری لڑائی کے نتیجے میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی پناہ گزین ایک نئے خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں۔
رواں سال 29 جولائی کے بعد سے شدید گولہ باری اور جھڑپوں کے نتیجے میں سیکڑوں بے کس فلسطینی خاندانوں کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور بڑی تعداد میں فلسطینی پناہ گزین نقل مکانی پرمجبور ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق سنہ 1948 کی عرب اسرائیل جنگ میں نقل مکانی کرنے والے فلسطینی مہاجرین کی بڑی تعداد اس وقت شام میں موجود ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ حال ہی میں فلسطینی پناہ گزینوں کی ایک چھوٹی سی تعداد کیمپ میں واپس آئی ہے۔یو این آر ڈبلیو اے نے خبردار کیا کہ ان حالیہ دشمنیوں نے انتہائی کمزور کمیونٹی کو اہم خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت کو بہت کم کر دیا ہے۔600 سے زائد فلسطینی پناہ گزین خاندان جن کے افراد کی تعداد 3،000 افراد پر مشتتمل ہے اب کیمپ کے علاقے میں رہتے ہیں۔
آدھے سے زیادہ خاندان کیمپ کے اندر رہتے ہیں اور حالیہ جھڑپوں کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔ یو این آر ڈبلیو اے نے خبردار کیا ہے کہ کیمپ کے اندر باقی خاندانوں کے انسانی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔