(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی سربراہ نے رام اللہ کے دورے کے دوران فلسطینی اتھارٹی کو یہ یقین دلایا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ )کے انتخابات سے پہلے غرب اردن اور وادی اردن کی کالونیوں کو اسرائیل میں ضم کرے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کےمطابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی سربراہ جینا ہاسپل نے سنچری ڈیل منصوبے کے اعلان کے ایک دن بعد فلسطینی اتھارٹی کے مرکز شہر رام اللہ کا دورہ کیا اور فلسطینی اتھارٹی کے انٹلیجنس سربراہ "ماجد فرج” اور داخلی امور کے وزیر "حسین الشیخ ” کے ساتھ ملاقات کی۔
اسرائیلی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ سی آئی اے کی سربراہ کو فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ واشنگٹن اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین تعلقات جاری رہیں گے اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گاجبکہ جینا ہاسپل نے فلسطینی صدر محمود عباس کو یہ یقین دلایا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ اسرائیلی پارلیمنٹ کنسٹ کے انتخابات سے پہلے غرب اردن اور وادی اردن کی کالونیوں کو اسرائیل میں ضم کرے-
واضح رہے کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی کے کسی سینئر عہدیدار کے بجائے، خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی سربراہ کے دورۂ غرب اردن سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ کی جانب سے تیار کردہ نام نہادامن ممنصوبہ صدی کی ڈیل کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے شدید ردعمل اور ٹرمپ کے ٹیلیفون کا جواب نہ دینے اور امریکہ کے ساتھ رابطہ منقطع کرنے کے باعث، واشنگٹن ، فلسطینی اتھارٹی اور اس کے سربراہ کے خلاف دھمکی آمیز رویہ اختیار کر رہا ہے، خاص طور پر ایسے میں کہ ٹرمپ نے صدی کی ڈیل کی جو رونمائی کی ہے اس پر نہ صرف یہ کہ کسی بھی فلسطینی دھڑے یا تنظیم نے مثبت ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے بلکہ فسطینی اتھارٹی اور تمام فلسطینی گروہوں نے اسے سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے- باوجودیکہ محمود عباس نے صیہونی حکومت کے تعلق سے بہت زیادہ سازباز کا عمل انجام دیا ہے لیکن انہوں نے بھی اس منصوبے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اس معاہدے کو ’تاریخ کا کوڑا دان‘ قرار دیا ہے- محمود عباس نے اسی طرح صیہونی وزیر اعظم کے نام ایک خط میں اس پر اوسلو معاہدے میں تبدیلی لانےکا الزام عائد کیا اور کہا کہ فلسطینی فریق کا اب اس معاہدے سے کوئی واسطہ نہیں ہے-