(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی نوجوان نے فیس بک پر سوال کیا تھا کہ اگر کورونا وائرس کی وجہ سے غرب اردن میں مساجد بند ہیں تو یہودیوں کو ایسٹر کی تقریبات منانے اور انہیں مذہبی مقامات میں جمع ہونے کی اجازت کیوں دی گئی؟۔
14 روز قبل مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشی احمد دواؤد الخواجہ نے رام اللہ کی فلسطینی خاتون گورنر لیلیٰ غنام کے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ‘فیس بک’ ان کی تشہیر کردہ ایک پوسٹ پر ان سے سوال کیا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن کی تمام مساجد کو بند کردیا گیا ہے تو یہودیوں کو ان کے مذہبی تہوار ایسٹر کی تقریبات منانے اور انہیں مذہبی مقامات میں جمع ہونے کی اجازت کیوں دی گئی ہے ؟
فلسطینی نوجوان کے کے اس بیان کے اگلے روز عباس ملیشیا نے اسے اس کے گھر سےگرفتارکیا اور آج 14 روز سے وہ فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں قید ہے، فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کے ہاتھوں ایک نوجوان کی بلا جواز گرفتاری پرانسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تشویش اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری اور غیر مشروط طور پررہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب داؤد الخواجہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد ان کا بیٹے کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوسکا اور وہ اس کی صحت کے حوالے سے بہت زیادہ پریشان ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس انہیں کچھ بتانے سے گریز کررہی ہے۔