(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) دنیا کے سب سے طویل عرصے تک قید رہنے والے سیاسی قیدی، فلسطینی رہنما نائل برغوثی کو بالآخر اسرائیلی جیل سے رہائی مل گئی۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق، نائل برغوثی کو 44 سال سے زائد عرصہ اسرائیلی جیلوں میں گزارنے کے بعد گزشتہ روز حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا۔ تاہم، ان کے اہل خانہ نے تصدیق کی کہ انہیں فلسطین سے جلاوطن کر کے مصر بھیج دیا گیا ہے۔
رہائی کے بعد جلاوطنی
نائل برغوثی کے لیے رہائی ایک خوشی کا لمحہ ہے، لیکن جلاوطنی کا فیصلہ اس خوشی کو ماند کر دیتا ہے۔ انہیں اپنے آبائی گاؤں کوبر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اور صیہونی حکام نے ان کی اہلیہ کو بھی ان سے ملاقات کے لیے مصر جانے سے روک دیا۔ نائل برغوثی نے رہائی کے بعد اپنے اہل خانہ سے ویڈیو کال پر بات کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، نائل برغوثی نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ قیدیوں پر شدید تشدد کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ان کی ہڈیاں تک فریکچر ہو جاتی ہیں۔
نائل برغوثی کون ہیں؟
نائل برغوثی 23 اکتوبر 1957 کو رام اللہ کے شمال میں واقع گاؤں کوبر میں پیدا ہوئے۔ 1978 میں صرف 20 سال کی عمر میں اسرائیلی افواج نے انہیں گرفتار کر لیا اور ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کرنے کے الزام میں عمر قید اور 18 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی۔
2011 میں، انہیں وفا الاحرار نامی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا، جو اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے عمل میں آیا۔ تاہم، 2014 میں اسرائیلی حکام نے انہیں دوبارہ گرفتار کر کے ان کی پرانی عمر قید کی سزا بحال کر دی، باوجود اس کے کہ وہ پہلے ہی کئی دہائیوں تک قید کاٹ چکے تھے۔
قید کے دوران مشکلات اور مزاحمت
نائل برغوثی کی قید ان کے خاندان کے لیے انتہائی کرب ناک رہی۔ 2018 میں، ان کے بھتیجے صالح برغوثی کو اسرائیلی فورسز نے قتل کر دیا، جبکہ ان کے بھائی عاصم کو گرفتار کر کے ان کا گھر مسمار کر دیا گیا۔ 2021 میں، ان کے بڑے بھائی عمر برغوثی کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر گئے، لیکن اسرائیلی حکام نے نائل کو اپنے بھائی کو الوداع کہنے کی اجازت بھی نہ دی۔ 2023 میں، ان کی بہن کو بغیر کسی الزام کے انتظامی حراست میں لے لیا گیا۔
ان تمام مشکلات کے باوجود، نائل برغوثی نے امید کا دامن نہیں چھوڑا۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق، وہ ایک ذہین اور ثابت قدم شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھی قیدی انہیں فلسطینی تاریخ کے گہرے علم، کتابوں سے محبت، اور نوجوان قیدیوں کو حوصلہ دینے کی صلاحیت کے حوالے سے جانتے ہیں۔
رہائی کے بعد پیغام
رہائی کے بعد اپنے خطاب میں، نائل برغوثی نے فلسطینی عوام، مزاحمت کاروں، شہداء، اور حریت پسندوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا:جو کچھ اسرائیل نے غزہ میں کیا، وہ ایک فلسطینی ناخن کے برابر بھی نہیں۔ اصل ہدف عرب امت کا اتحاد اور فلسطین کی مکمل آزادی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں پر ہر طرح کے ظلم ڈھا کر اپنی شکست کا بدلہ لے رہا ہے، لیکن فلسطینی عوام اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
نائل برغوثی کی رہائی: فلسطینی مزاحمت کی جیت
نائل برغوثی کی رہائی فلسطینی عوام کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ ان کی زندگی اسرائیلی جبر اور فلسطینی مزاحمت کی طویل داستان ہے، جو آج بھی لاکھوں فلسطینی قیدیوں کے صبر اور استقامت کی نمائندگی کرتی ہے۔
ان کی جلاوطنی فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی پالیسیوں کی واضح عکاسی کرتی ہے، لیکن ان کی جدوجہد کا سفر فلسطین کی آزادی کے خواب کی تکمیل تک جاری رہے گا۔