(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) گزشتہ روز غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں سینکڑوں صیہونی آبادکاروں نے احتجاجی جلوس نکالے، جن میں غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ بھی شامل تھے۔
مظاہرین نے حکومت اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں مزاحمتی قوتوں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مکمل کرے۔
عبرانی ذرائع کے مطابق، کئی مظاہرین مقبوضہ یروشلم میں کنیسٹ ( پارلیمنٹ ) کے قریب بھی جمع ہوئے، جہاں انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی۔
یہ احتجاج ایسے وقت میں سامنے آیا جب جنگی مجرم نیتن یاہو نے غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کو بند کرنے اور علاقے میں ہر قسم کی تجارتی و امدادی ترسیل روکنے کا حکم دیا۔
قیدیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو کے اس فیصلے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حیران کن اور خطرناک” قرار دیا، جس سے ان کے پیاروں کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق، قیدیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ امداد کی بندش کے ذریعے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے قیدیوں کے مستقبل پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے ہفتے کے روز جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے انکار کر دیا تھا۔ اگرچہ اس نے رمضان اور ایسٹر کے دوران عارضی جنگ بندی کی امریکی تجویز سے اتفاق کیا، لیکن فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔