اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے قابض اسرائیلی حکومت کے نئے استعماری منصوبوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غرب اردن میں مزید 1973 غیر قانونی صہیونی یونٹس کی منظوری کا اعلان دراصل فلسطینی زمین کے یہودیانے اور قبضے کی ایک نہایت خطرناک مہم ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب صرف ایک روز قبل ہی قابض اسرائیلی حکومت نے "غوش عتصیون” نامی غیر قانونی بستی میں 1300 نئی رہائشی یونٹس کی منظوری دی تھی۔
حماس کی جانب سے مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول بیان میں کہا گیا کہ یہ تمام منظوریان انتہائی دائیں بازو کے متعصب وزیر بزلئیل سموٹریچ کی قیادت میں اس منظم مہم کا حصہ ہیں جس کے ذریعے قابض حکومت غرب اردن کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے اور مقبوضہ بیت المقدس کو اس کے فلسطینی ماحول سے کاٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ یہ تمام منصوبے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں جو مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر بستیوں کی تعمیر کو جرم قرار دیتے ہیں۔
حماس نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیلی حکومت مرحلہ وار زمین ہتھیانے اور گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر تیزی سے عمل پیرا ہے اور بین الاقوامی برادری کی تمام تنبیہوں اور اپیلوں کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہی ہے۔
تحریک نے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی بڑھتی ہوئی استعماری درندگی کے مقابلے میں اپنی قانونی اور سیاسی ذمہ داری پوری کریں۔ بیان میں کہا گیا کہ عالمی دوہرے معیار اور خاموشی نے قابض اسرائیل کو مزید شہ دی ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین پر ناجائز توسیع اور قبضے کو بڑھاتا رہے۔
آخر میں حماس نے واضح کیا کہ فلسطینی قوم اپنی زمین اور حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوگی اور قابض اسرائیل کی جانب سے غرب اردن کی شناخت و جغرافیہ تبدیل کرنے کی تمام کوششیں فلسطینی عوام کی ثابت قدم مزاحمت کے سامنے ناکام ہو جائیں گی۔