(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) جرمنی نے مقبوضہ فلسطینی علاقے غرب اردن کو قابض صہیونی ریاست اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے اس منصوبے سے مشرقی وسطی میں پورے خطے کی سکیورٹی خطرے میں پڑ سکتی ہے اسرائیل کی ”یکطرفہ کارروائیوں سے امن نہیں حاصل کیا جا سکتا۔
جرمن پارلیمان میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مخلوط حکومت میں شامل تین سیاسی جماعتوں نے صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غرب اردن پر اسرائیلی عملداری کے منصوبے سے متعلق قرارداد پیش کی جو کسی مخالفت کے بغیر اسے منظور کر لی گئی ۔
قرارداد میں جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے علاوہ سبھی سیاسی جماعتوں نےاسرائیل کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ غرب اردن کو ضم کرنے کے اسرائیلی منصوبے سے اسرائیل کی سکیورٹی اور دو ریاستی حل کا منصوبہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
جرمن پارلیمان نے اسرائیل کو غرب اردن کے مقبوضہ علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اپنے منصوبوں سے خبردار کرتے ہوئے اس منصوبے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا تاہم اس نے اسرائیل کے خلاف پابندیاں نافذ کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یکطرفہ طور پر پابندی عائد کرنے سے متعلق ”بات چیت کرنے یا پھر پابندیوں سے متعلق دھمکیاں دینے سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے عمل پر تعمیری اثرات مرتب نہیں ہوتے ہیں۔”اسرائیل کو اپنے اس منصوبے پر یکم جولائی سے عمل شروع کرنا تھا تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت میں شامل دیگر جماعتوں کو اس پر اب بھی کچھ تحفظات ہیں اس لیے اس میں پلان میں تاخیر ہو رہی ہے۔