(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مسجد کی آراضی کوبہ ظاہر ترقیاتی منصوبوں کے لیےقبضے میں لینے کا دعویٰ دراصل صیہونی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبوں کو فروغ دینا ہے ۔
مقبوضہ فلسطین کےشہر الخلیل میں اسرائیلی اٹارنی جنرل منڈل بلیٹ نے ایک نئے عدالتی حکم کے تحت قائم تاریخی جامع مسجد ابراہیمی کی اراضی پر قبضے اور اسے یہودی توسیع پسندانہ جرائم اور مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ دوسری جانب صیہونی ریاست میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ‘بتسلیم’ نے بتایا ہے کہ مسجد ابراہیمی کی اراضی ہتھیانے کی منظوری داخلی سلامتی کے وزیر نفتالی بینیٹ کی طرف سے پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق صیہونی ریاست اس اقدام کو بہ ظاہر ترقیاتی منصوبوں کا حصہ ظاہر کررہی ہے مگر انسانی حقوق گروپ کاکہنا ہے کہ اسرائیل یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبوں کے لیے تاریخی مسجد ابراہیمی کی اراضی ہتھیانے کی کوشش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے تاریخی مسجد ابراہیمی میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے نام پر مقدس مقام کی بے حرمتی کرنے کے بعد پرانے الخلیل کی اراضی ہتھیانے اور اراضی کو یہودی آباد کاری کے مقاصد کے لیے استعمال میں لانے کی اجازت دی تھی۔