غزہ ۔روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
برسلز میں ہزاروں افراد نے ایک عظیم الشان احتجاجی مارچ میں شرکت کی جس میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر سختی سے عمل درآمد اور قابض اسرائیل پر دباؤ ڈال کر سرحدی گذرگاہیں کھولنے اور محصور فلسطینی عوام کے لیے امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بلجیئم کی حکومت اور یورپی یونین قابض اسرائیل کے خلاف فوری پابندیاں عائد کریں کیونکہ اس نے غزہ کی پٹی میں خوفناک جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے جنہوں نے پوری انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
اناضول نیوز ایجنسی کے مطابق ہزاروں افراد نے بروکسل میں جمع ہو کر قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں اور جارحانہ حملوں کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور اس پر مکمل فوجی محاصرہ مسلط کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے اپنا اجتماع بروسلز کے ایک مرکزی ریلوے اسٹیشن کے سامنے کیا اور زور دیا کہ یورپی یونین اور قابض اسرائیل کے درمیان شراکت داری کا معاہدہ فوری طور پر معطل کیا جائے۔
فلسطینی پرچم اٹھائے یہ قافلہ بعد ازاں یورپی یونین کے اداروں کے نزدیک واقع ’’جان ری‘‘ اسکوائر کی جانب بڑھا جہاں مظاہرین نے قابض اسرائیل پر مکمل فوجی محاصرہ عائد کرنے کے نعرے بلند کیے۔
شرکاء نے ہاتھوں میں کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’شہریوں کو نشانہ بنانا، اپنے دفاع کا جائز حق نہیں‘‘، ’’نسل کشی بند کرو‘‘ ’’آزادی تک مزاحمت‘‘ اور ’’فلسطین کے لیے اٹھ کھڑے ہو‘‘۔
قابض اسرائیل نے 8 اکتوبر سنہ 2023ء کو غزہ کے نہتے فلسطینیوں کے خلاف کھلی نسل کشی کی جنگ چھیڑی جو دو برس جاری رہی۔ یہ جنون آمیز جنگ 10 اکتوبر سنہ 2025ء کو جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ پر ختم ہوئی لیکن اپنے پیچھے 69 ہزار سے زائد شہداء اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمیوں کی لرزہ خیز داستان چھوڑ گئی۔
فلسطینی عوام کے خلاف یہ بے رحمانہ سفاکیت گریٹر اسرائیل کے مکروہ منصوبے کی کھلی عکاسی کرتی ہے جس کے سامنے آج پوری دنیا میں لوگ صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔