روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
فلسطین میں اسلامی جہاد کی تحریک نے آج منگل کے روز اس امریکی قرارداد کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے جسے گذشتہ شب سلامتی کونسل نے منظور کیا ہے۔ تحریک نے کہا کہ یہ فیصلہ غزہ پر بین الاقوامی وصایت مسلط کرنے کی کوشش ہے جسے ہمارے عوام کی تمام قوتیں اور تمام طبقات یک آواز ہو کر رد کرتے ہیں کیونکہ اس کا مقصد وہ اہداف پورے کرنا ہے جنہیں قابض اسرائیل مسلسل جنگوں کے باوجود بھی حاصل نہ کر سکا۔
اسلامی جہاد نے اپنے بیان میں کہا کہ سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ یہ فیصلہ غزہ کے محاصَرہ شدہ خطے کو باقی فلسطینی سرزمین سے کاٹ دیتا ہے اور ایسے نئے حقائق مسلط کرتا ہے جو ہمارے عوام کے اصولی مؤقف، مسلمہ قومی حقوق اور ان کے حقِ خود ارادیت کے سراسر خلاف ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد ہماری قوم کے اس جائز حق پر ڈاکا ڈالنا ہے جس کے تحت اسے قابض اسرائیل کے خلاف اپنی سرزمین کے دفاع اور آزادی کی جدوجہد کا اختیار حاصل ہے، وہ حق جو تمام آسمانی و زمینی قوانین اسے عطا کرتے ہیں۔
اسلامی جہاد تحریک نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل کے خلاف ہمارے عوام کی مزاحمت بین الاقوامی قانون کے مطابق ایک مکمل طور پر جائز حق ہے۔ مزاحمت کا ہتھیار اسی حق کی ضمانت ہے اور اسے نشانہ بنانے کی ہر کوشش فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔
اسلامی جہاد نے کہا کہ کسی بھی بین الاقوامی فورس کو مزاحمت کا ہتھیار چھیننے جیسے اختیارات دینا اسے غیرجانبدار فریق سے تبدیل کر کے قابض اسرائیل کے ایجنڈے کے نفاذ میں شریک بنا دیتا ہے۔
تحریک نے واضح کیا کہ انسانی امداد، زخمی و متاثر شہریوں کی مدد اور محاصرہ زدہ غزہ کے لیے راہ داریاں کھولنا ایک بنیادی انسانی فرض ہے۔ اسلامی جہاد امداد کو سیاسی دباؤ یا بلیک میلنگ کا ہتھیار بنانے کی شدید مذمت کرتی ہے۔
اس نے کہا کہ ہمارے عوام پر ان کی مرضی کے بغیر امریکی سرپرستی پر مبنی کوئی حکومتی ڈھانچہ مسلط کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اسلامی جہاد نے نشاندہی کی کہ سلامتی کونسل کی قرارداد نے انصاف کے بنیادی تقاضوں کو مکمل نظرانداز کر کے جنگی مجرموں کا احتساب، قابض اسرائیل کی نسل کش جرائم کی ذمہ داری اور اس کے مستقل ظلم کو کسی بھی طرح موضوع نہ بنایا۔
تحریک نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ یہ قرارداد غزہ کے مظلوم عوام پر مسلط کردہ سنگین محاصرے کے خاتمے کو نظرانداز کرتی ہے اور غزہ کو بقیہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے جوڑنے کی ضرورت کا کوئی ذکر نہیں کرتا۔ یہ طرزعمل اس ایجنڈے کی کھلی حمایت ہے جو فلسطینی جغرافیے کو چیر پھاڑ کر اسے توڑنے اور قابض اسرائیل کی توسیع و جبری نقل مکانی کی پالیسیوں کو تحفظ دیتا ہے۔