(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے پیش کردہ نام نہاد سازشی امن منصبوبہ صدی کی ڈیل میں آزاد ریاست کا نام نہاد تصور دے کر فلسطینی قوم اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی بھونڈی کوشش کی گئی ہے، امریکا اور قابض اسرائیلی دشمن کے اس منصوبے کو پوری فلسطینی قوم نے مسترد کردیا ہے اور ہم اسے نافذ نہیں ہونے دیں گے۔
حماس کی آفیشل ویب سائیٹ کو دیے گئے انٹرویو میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ امریکہ کا سازشی نام نہاد امن منصوبہ صدی کی ڈیل کو فلسطینیوں سمیت او آئی سی نے بھی مسترد کردیا ہے ،ہمارے نذدیک اس منصوبے کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، اس منصوبے کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کر کے تنازع کو مزید گھمبیر کیا گیاجبکہ فلسطینی مہاجرین کی واپسی کے حق اور مطالبے کو بھی سرد خانے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی مملکت میں موجود تیل اور گیس جیسے قدرتی وسائل قابض صہیونی ریاست کو دیے گئے ہیں، یوں امریکا نے اپنی سیاسی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قابض صہیونی ریاست کی فلسطینیوں کے حقوق غصب کرنے اور اراضی کے سرقے کی مکمل پشت پناہی شروع کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ نیتن یاھو کی بار بار انتخابی شکست اور حکومت کی تشکیل میں ناکامی کے بعد نیتن یاھو کے سیاسی تحفظ کے لیے ٹرمپ نے اپنا منصوبہ پیش کیا۔ فلسطینی قوم کے حقوق کی سودے بازی کرتے ہوئے آئندہ اسرائیلی انتخابات میں نیتن یاھو کو الیکشن جتوانے میں اس کی مدد کی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ القدس برائے فروخت نہیں اور ہم اسے بازار میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ فلسطینی قوم کے باشندے تارکین وطن نہیں بلکہ ہزاروں سال سے یہاں پر بسنے والی قوم ہے۔ اس قوم پر باہر سے آنے والے حملہ آوروں کو اپنے نسل پرستانہ نظام کو مسلط کرنے اور جنوبی افریقا کے سابقہ آپارتھائیڈ نظام کو لانے کی اجازت نہیں دیں گے۔