(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی سابق آرمی چیف نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں اپنی پے درپے ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٖغزہ اسرائیل کیلئے ایک خوفناک علاقہ بن چکا ہے، ہمارے پاس صرف ایک ہی راستہ بچا ہے اور وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف طاقت کااستعمال۔
اسرائیلی نیوز چینل پر ایک انٹرویومیں اسرائیل کے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ گابی اشکنزئی نے بلاواسطہ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں ہونے والی مسلسل ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں یہ ادراک کرنا ہوگا کہ غزہ ایک باغی علاقہ بن چکا ہے اور اسرائیل کو اپنی سلامتی کیلئے غزہ میں بھرپور طاقت کا استعمال کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کارقیادت کی جانب سے دھمکیاں اور اسرائیل میں مسلسل راکٹوں کے حملے اور اس بات کی دلیل ہیں کہ اسرائیل کی سلامتی خطرے میں ہے ، ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے ہمیں طاقت کے ذریعے اس بغاوت کوکچلنا ہوگا، اسرائیل کو اپنے دفاع کے لیے طاقت کا استعمال کرنا ہوگا۔
جنرل اشکنزئی کا کہنا تھا کہ اسلامی جہاد کا خیال ہے کہ وہ جو چاہے کرسکتی ہے۔ اس کے جواب میں ہمیں بھی اپنا دفاع کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ اداراک کرنا ہوگا کہ غزہ کے خطرے کو کیسے ختم کیا جاسکتا ہے۔ ہم ایک خوفناک اور خطرناک گروپ کا سامنا کررہےہیں۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیلی فوج کے درمیان ہونے والی ایک روزہ جھڑپ کےبعد مصر اور اقوام متحدہ کی کوششوں سے عارضی جنگ بندی کی گئی ہے۔غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملوں کے جواب میں عسقلان اور اطراف میں راکٹ حملے کیےگئے۔