(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) بھارت کے خلاف 1965 کی جنگ میں بہادری سے دشمن کے غرور کو خاک میں ملانے پرحکومت پاکستان سے ستارہ جرات حاصل کرنے والے آسمان کے شاہین سیف الاعظم 80 سال کی عمر میں بنگلہ دیش کے شہر ڈھاکہ میں جہان فانی سے کوچ کر گئے۔
سیف الاعظم 1941 میں اس وقت کے مشرقی بنگال کے ضلع پبنا میں پیداہوئے تھے، انہوں نے پاکستان ایئرفورس میں داخلہ لینے کے لئے 18 سال کی عمر میں اپنا گھر چھوڑ دیا تھا اور 1960 میں ایک پاکستانی فائٹر پائلٹ کی حیثیت سے کمیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل عبداللہ ابن زید نے کہا، "ہمیں ان کی موت کے بارے میں معلوم ہوا لیکن ہم نے اسے اپنے سرکاری ویب پیج پر شائع نہیں کیا کیونکہ وہ ریٹائر ہوچکے تھے۔”
پاک فضائیہ کے چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے سیف الا عظم کے انتقال پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ، پی اے ایف کے میڈیا ونگ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق۔ ائیر چیف نے سیف اعظم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیف اعظم ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور 1965 کی پاک ہند اور 1967 کی عرب اسرائیل جنگوں میں ان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
1965 کی جنگ کے دوران ، انہوں نے پاک فضائیہ کے سرگودھا ایئر بیس کے اسکواڈرن 17 میں خدمات انجام دیں اور بھارت کے خلاف 12 زمینی حملوں میں دشمن کو بھاری مالی اور جانی نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ اس کے ایک لڑاکا طیارے کو بھی گرایا ، ان کی اس بہادرانہ خدمات پر حکومت نے انھیں ستارہ جرات سے نوازہ ۔
1971 میں بنگلہ دیش کے پاکستان سے علیحدہ ہونے کے بعد گروپ کیپٹن ریٹائرڈ سیف الاعظم بنگلہ دیش کی فضائیہ میں شامل ہوئے اور 1989 تک خدمات انجام دیں۔
۔سیف الاعظم کی شناخت اگرچہ غیر عرب ہے مگر فلسطینیوں، عربوں اور مسلمانوں سے محبت ان میں کوٹ کوٹ کربھری تھی،
پانچ جون 1967ء کو سیف اللہ اعظم کو اردنی فضائی سروس کی طرف سے اسرائیل کے خلاف لڑائی میں شامل کیا گیا۔ اس سے قبل سنہ 1966ء کو سیف اللہ پاک فضائیہ میں مشیر کی خدمات بھی انجام دے رہے تھےاانھوں نے چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ میں جس بہادری اور جانثاری کا ثبوت دیا اس نے نہ صرف اہل پاکستان اور بنگالی قوم کے سر سرخر سے بلند کردیے بلکہ انھوں عرب ممالک اور پوری مسلم امہ کے افتخار میں بھی اضافہ کیا، سیف اللہ اعظم نے اس جنگ میں جس جواں مردی اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی دشمن کےچار طیارے تباہ کیئے وہ عالمی ریکارڈ ہے۔
جنگ چھڑنے کے دوسرے روز سیف اللہ اعظم نے اپنے طیارے کو المفرق ہوائی اڈے سے اڑان بھری اور اردن میں بم باری کے لیے آنے والے طیارے کو خاک میں ملا دیا۔ اسی روز اسرائیل کے ایک اور طیارے کو اردن کی سرحد عبورکرتے ہی تباہ کردیا۔
اردنی فضائیہ میں خدمات انجام دینے اور اسرائیلی طیاروں کو تباہ کرنے کے بعد سیف اللہ اعظم نےعراقی فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ اگلے دو حملے اس نے عراقی فضائیہ کی معاونت سے کیے۔ اس طرح انھوں نے 72 گھنٹے میں اسرائیلی دشمن کے چار طیارے تباہ کردیے۔
1991ء میں انھوں نے بنگلہ دیش کی سیاست میں حصہ لیا اور پارلیمنٹ کے رکن مقرر ہوئے۔ سنہ 1996ء میں امریکی فضائیہ نے اسے اعزازات سے نوازا اور سنہ 2000ء میں سیف اللہ اعظم کو اس وقت کے زندہ 22 ہوا بازوں میں شامل کیا گیا۔