(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے 3830 دونم فلسطینی اراضی کوکھودکر کچرے کودفن کیا جبکہ 78 پانی کے کنو یں ناکارہ بناکر مسمار کردیےگئے ، 388 مکانات تباہ ہوگئے، اور گندے پانی کا سیلاب فلسطینی کھیتوں میں چھوڑا گیاجنہیں بعد میں کچرا دفن کر نے کے لیے استعمال کیا گیا۔
عرب اسٹڈیز سوسائٹی کے لینڈ ریسرچ سینٹر کی جانب سےیوم الارض کے موقع پر جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قابض ریاست اسرائیل میں گذشتہ سال سے اب تک مقامی فلسطینیوں کی 388 املاک کو ڑے دانوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قابض ریاست اسرائیل میں دوسرے ممالک سے غیر قانونی طور پر لاکر بسائے جانے والے یہودیوں کی بڑی تعداد کے باعث اسرائیل کی آبادی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کی شرح بھی کئی گناہ بڑھ گئی ہے اور کچرے کے ہر قسم کےڈھیر کو دفن کرنا ایک مسئلہ بن چکا ہے جس کے لیے صہیونی ریاست کے حکام نے فلسطینی مکانات کو انہدامی کے بعد کچرہ دفن کر نے کے لیے موزوں قراردیا ہے۔
ریسرچ کے مطابق اسرائیل میں گذشتہ 10برسوں میں ایتھو پیا سے اچھی زندگی کا خواب دکھا کر لائے گئے ایتھوپیائی یہودیوں کی تعداد 500000 سے تجاوز کر گئی ہے اور بڑھتی آبادی کے فضلے اور دوسری اشیاء کے یہ ڈھیر خود اسرائیل کے لیے مسائل کا باعث ہیں۔
اسرائیلی قابض حکام نہ صرف فلسطینی زمینوں پر قبضہ کررہی ہے، مکانات کو مسمار کررہی ہے بلکہ فلسطینیوں کے لگائے گئے درختوں کو بھی جڑوں سے اکھاڑ کر ماحولیاتی آلودگی میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے، پانی کے کنوؤں کو تباہ کرکے ان میں کچرادفن کر نے کے ساتھ اسرائیلی ریاست مصنوعی فضلہ ، انسانی فضلہ اور گھریلو کچرے کےگندے پانی کو فلسطینی زمینوں میں پہنچاتی ہےجس سے کسانوں کو اپنی زمینیں چھوڑنے پر مجبور کیا جاتاہے اور زمینوں پر قبضے کی راہیں ہموار ہوجاتی ہیں۔
لینڈ ریسرچ سنٹر کے جاری کردہ رپورٹ میں صہیونی حکومت نےگذشتہ سال 96521 درخت اکھاڑ کر جلا دیئے تھے، ان میں سے 80٪ زیتون کے درخت تھے، 3830 دونم فلسطینی اراضی کوکھودکر کچرے دفن کیا گیا جبکہ 78 پانی کے کنو یں ناکارہ بناکر مسمار کردیےگئے گئیں ، 388 مکانات تباہ ہوگئے ، اور گندے پانی کا سیلاب فلسطینی کھیتوں میں چھوڑا گیاجنہیں کچرا دفن کر نے کے لیے استعمال کیا گیا۔