(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل کے شمالی شہر طبریہ کے ساحل پر دنیا کی سب سے قدیم مساجد میں سے ایک مسجد دریافت کی ہے جس کو 635 ہجری میں کاتب وحی حضرت شرابیل ابن حسن نے تعمیر کروایا تھا۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کی ہیبرو یونیورسٹی کے کاٹیا سائٹرائن سلورمین کی سربراہی میں ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم نے فلسطین پر قابض صیہونی ریاست کے شمالی شہر طبریہ کے بحر الجلیل کے ساحل پر بازنطینی سلطنت کے دور کی ایک عمارت کی باقیات کے نیچے سے ایک مسجد دریافت کی ہے جس کے حوالے سے ماہرین آثارقدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے قدیم مساجد میں سے ایک ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں شائع رپورٹ کے مطابق اس مقام پر پہلی کھدائی 1950 میں کی گئی جب ایک ستونوں پر مشتمل ڈھانچہ دریافت ہوا جس کی شناخت بازنطینی وقت کے مرکزی بازار کے طور پر ہوئی تاہم مزید کھدائی کے بعد اس بازار کے نیچے سے اسلام کے ابتدائی دور کے سکے اور برتنوں کے ٹکڑے دریافت ہوئے جس سے اس کی شناخت ایک نئی سمت میں داخل ہوگئی ۔
ڈاکٹر کاٹیا سائٹرائن کا کہنا ہے کہ یہ مسجد 635 ہجری میں پیغمبر اسلام کے ایک صحابی اور کاتب وحی حضرت شرابیل ابن حسن جو اس فوج کے کمانڈر تھے اور انھوں نے طبریہ کو فتح کرنے کے بعد اس مسجد کو تعمیر کیا ۔