غزہ کے سرکاری شعبہ اطلاعات نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیل معصوم شہریوں کے خلاف اپنی وحشیانہ درندگی کو جھوٹے اور گمراہ کن بیانیوں کے ذریعے جائز ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دفتر نے بتایا کہ صرف 12 گھنٹوں کے اندر قابض کی تازہ بمباری میں 109 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 52 معصوم بچے اور 23 خواتین شامل ہیں۔ بیان میں اس قتلِ عام کو “غیر معمولی وحشت اور درندگی” قرار دیا گیا۔
دفتر کے مطابق قابض اسرائیل نے ایک فہرست جاری کی جس میں ان افراد کے نام اور تصاویر شامل تھیں جنہیں اس نے اپنی تازہ کارروائی میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ فہرست جعلی تھی جس میں فرضی نام، دہرائے گئے اندراجات اور ایسے افراد کے نام شامل تھے جو زندہ ہیں۔ قابض اسرائیل نے یہ جعل سازی اپنی مجرمانہ کارروائیوں کو درست ثابت کرنے اور دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے کی۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے رہائشی علاقوں، ہسپتالوں، سکولوں اور پناہ گاہوں کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے، حالانکہ اس کے اعداد و شمار خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ زیادہ تر متاثرین بچے، خواتین، معمر افراد اور معذور شہری ہیں۔ یہ طرزِ عمل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت منظم قتلِ عام کی واضح عکاسی کرتا ہے۔
سرکاری اطلاعاتی دفتر نے قابض اسرائیل اور اس کے پشت پناہ ممالک کو غزہ میں جاری نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا اور عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر کارروائی کریں، اس مجرمانہ جارحیت کو روکا جائے، اور ان جرائم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ دفتر نے عالمی رائے عامہ کو متنبہ کیا کہ قابض اسرائیل اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹ، پروپیگنڈے اور حقیقت مسخ کرنے کی مہم چلا رہا ہے۔
بیان کے مطابق منگل کی شام سے بدھ کی صبح تک قابض اسرائیلی فضائیہ نے پورے غزہ پر شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں 104 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 46 بچے اور 20 خواتین شامل ہیں، جب کہ 253 افراد زخمی ہوئے۔ یہ حملے فائر بندی کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور امریکہ کے سیاسی تحفظ کے سائے میں کیے گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق زخمیوں میں 78 بچے اور 84 خواتین شامل ہیں، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے کیونکہ زیادہ تر گھروں اور پناہ گزین کیمپوں کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ فائر بندی کا معاہدہ 9 اکتوبر سنہ2025ء کو فریقین کے درمیان قطر، مصر اور ترکیہ کی ثالثی اور اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ تجویز کے تحت طے پایا تھا، جس میں فریقین نے مکمل جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے اور انسانی امداد کے داخلے پر اتفاق کیا تھا۔
بیان کے اختتام پر سرکاری اطلاعاتی دفتر نے کہا کہ دو سال سے جاری اس ظالمانہ جنگ نے 67 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور غزہ کی بیشتر آبادی ملبے میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود قابض اسرائیل عالمی خاموشی کے سائے میں اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔