(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)سعودی عرب کی درخواست پر اسلامی تعاون تنظیم کی کونسل برائے وزرائے خارجہ (سی ایف ایم) کا 16 واں غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے مقبوضہ مغربی کناروں سے الحاق حالیہ بیان پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز سعودی عرب کی درخواست پر "اسلامی تعاون تنظیم” (او آئی سی) کا وزرائے خارجہ سطح کا "ہنگامی اجلاس” جدہ میں جس میں فلسطین کے مقبوضہ وادی اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اسرائیلی اعلان پرغور اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔
سعودی وزیر برائے امور خارجہ، ڈاکٹر ابراہیم بن عبد العزیز العساف کی سربراہی میں ہونے والے غیرمعمولی اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کی۔
اس موقع پر پاکستانی وفد کے سربراہ وفاقی وزیر شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا اعلان اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا اعلان اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔
اس موقع پر ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کا ہنگامی اجلاس قابض اسرائیلی ریاست کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے اس بیان کے بعد بلایا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ کنیسٹ کےانتخابات کے فوری بعد نئی حکومت قائم کرتے ہی وادی اوردن اور شمالی بحر مردار کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کا بیان اشتعال انگیز اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے ، ترکی اس اعلان کی شدید مذمت کرتا ہے ۔
فلسطینی وزیر خارجہ "ریاض المالکی” نے کہا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب کے کردار کو سراہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین سعودی عرب کی حمایت سے ہمیشہ محفوظ ہاتھوں میں رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی اپیل پر جدہ میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس اس بات کی دلیل ہے کہ سعودی قیادت میں فلسطینی عوام اور ان کے دیرنیہ مسئلے کو عرب اور اسلامی دنیا کی مکمل حمایت حاصل ہے۔