رام اللہ(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی سرحد پر اسرائیل کےخلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران قابض فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک امدادی کارکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
روزنامہ قدس کے مطابق 36 سالہ محمد صبحی الجدیلی طبی عملے کا سینیر رکن تھا۔ ایک ماہ قبل اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر جمع ہونے والے مظاہرین پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں الجدیلی بھی زخمی ہو گیا۔
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ الجدیلی اس کے عملے کا رُکن تھا۔
ہلال احمر کا کہنا ہے کہ الجدیلی کو ایک ماہ قبل غزہ میں زخمی ہونے کے بعد علاج کے لیے غرب اردن کے شہر الخلیل کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں گذشتہ روز وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے محمد الجدیلی کو انسانیت کی خدمت کے عمل کے دوران صہیونی فوج نے گولیاں ماریں۔ ایک گولی اس کی کھوپڑی میں پیوست ہوگئی تھی۔
خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء سے غزہ کی سرحد پر فلسطینی شہری حق واپسی اور غزہ پر مسلط کی گئی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے احتجاج کررہےہیں۔ ‘حق واپسی’ مارچ کے عنوان سے جاری اس تحریک کے دوران اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد اور اندھا دھند فائرنگ سے اب تک 294 فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں۔
سنہ 2018ء کے بعد اب تک غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے طبی عملے کے پانچ ارکان شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں ایک22 سالہ نوجوان نرس رزان النجار بھی شامل ہیں جنہیں غزہ کی سرحد پر ایک خیمے میں زخمیوںکی مرہم پٹی کے دوران گولیاں مارکر شہید کیا گیا۔ رزان النجار کے قتل نے عالمی میڈیا میں توجہ حاصل کی تھی تاہم اسرائیلی ریاست نے فلسطینی مظاہرین کے حوالے سے اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔