• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
جمعہ 31 اکتوبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

غزہ میں انسانی المیہ شدید، عالمی امداد کی فوری اپیل

انہوں نے ترک خبررساں ایجنسی "اناضول” سے گفتگو میں کہا کہ "غزہ کے لیے بھیجی جانے والی امداد کو کسی سیاسی شرط کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے

جمعہ 31-10-2025
in خاص خبریں, غزہ, فلسطین
0
غزہ میں انسانی المیہ شدید، عالمی امداد کی فوری اپیل
0
SHARES
24
VIEWS

روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ

غزہ کی پٹی میں انسانی بحران بدستور سنگین تر ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ قابض اسرائیلی حکام مسلسل امدادی سامان کی آمدورفت پر رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ ان پابندیوں کے باعث جنگی تباہ کاریوں سے متاثر لاکھوں فلسطینی بھوک، پیاس اور بیماریوں کے عذاب میں مبتلا ہیں جبکہ قابض اسرائیلی فوج فائر بندی کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

انروا کی تعلقات عامہ اور میڈیا ڈائریکٹر تمارا الرفاعی نے بتایا کہ وقفِ فائر کے بعد سے غزہ میں داخل ہونے والی امداد طے شدہ مقدار سے آدھی بھی نہیں پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل نے ان کی اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کو امداد کی ترسیل سے روک رکھا ہے، حالانکہ غزہ میں ضرورتیں ناقابلِ بیان حد تک زیادہ ہیں۔

تمارا الرفاعی نے وضاحت کی کہ کھانے پینے اور بنیادی امدادی اشیاء کے علاوہ ایک جامع امدادی منصوبہ فوری طور پر درکار ہے تاکہ امداد اس پیمانے پر پہنچ سکے جو معاہدے میں طے ہوا تھا۔ اس کے ساتھ انروا کے اداروں کی بحالی بھی انتہائی ضروری ہے۔

وقفِ فائر اور اسیران کے تبادلے کے جس معاہدے پر 10 اکتوبر سنہ2025ء کو عملدرآمد شروع ہوا، اس کے مطابق روزانہ 600 ٹرک امدادی سامان غزہ پہنچنا لازمی تھا جن میں خوراک، ادویات اور بے گھر افراد کے لیے خیمے شامل ہیں۔ اس حساب سے اب تک 12 ہزار ٹرک پہنچنے چاہیے تھے لیکن سرکاری اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں صرف 1500 ٹرک داخل ہو سکے ہیں۔

قابض اسرائیل کے بہانے اور معاہدے کی خلاف ورزی

یورومیڈیٹرین مانیٹر فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبده نے کہا کہ قابض اسرائیلی حکام نے کبھی بھی سچائی کے ساتھ جنگ بندی کی پاسداری نہیں کی بلکہ وہ محض بہانوں کے سہارے دوبارہ حملے شروع کرنے کے درپے تھے۔

انہوں نے امریکی ویب سائٹ "انٹرسیپٹ” سے گفتگو میں کہا کہ قابض اسرائیلی فوج کی حکمت عملی یہ ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت کو اشتعال دلائے تاکہ ردِ عمل کو بہانہ بنا کر معاہدہ توڑ سکے۔ "وہ چاہتے ہیں کہ فلسطینی کسی طرح جواب دیں تاکہ وہ اپنی تباہ کن مہم جاری رکھنے کا جواز پیش کر سکیں”۔

رامی عبده کے مطابق قابض اسرائیلی حکومت اپنے بار بار کے حملوں کو کبھی یہ کہہ کر درست ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ حماس نے ان کے فوجیوں پر حملہ کیا یا یہ جھوٹا دعویٰ کرتی ہے کہ حماس جان بوجھ کر اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی میں تاخیر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قابض اسرائیل کو اپنے قیدیوں کی لاشیں واقعی واپس لانے میں دلچسپی ہوتی تو وہ اس مقصد کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کرتا نہ کہ جھوٹے الزامات گھڑ کر وقفِ فائر کی خلاف ورزیوں کو درست ثابت کرتا۔

انٹرسیپٹ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے معاہدے کے تمام شرائط پوری کیں، اپنے قبضے میں موجود تمام زندہ اسرائیلی قیدی واپس کیے اور 28 میں سے 15 کی لاشیں بھی حوالے کر دیں۔ تاہم قابض اسرائیل کی رکاوٹوں کے باعث باقی لاشوں کی تلاش میں مشکلات درپیش ہیں۔

غزہ میں پانی، خیمے اور غذائی قلت جاری

ادھر بین الاقوامی تنظیم "ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز” کی غزہ میں منصوبہ کوآرڈینیٹر کیرولین ویلمن نے بتایا کہ قابض اسرائیل اب بھی امداد کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی صورتحال میں بہتری کے کوئی واضح آثار نہیں اور اب بھی پانی اور پناہ گاہوں کی شدید قلت ہے۔

انہوں نے ترک خبررساں ایجنسی "اناضول” سے گفتگو میں کہا کہ "غزہ کے لیے بھیجی جانے والی امداد کو کسی سیاسی شرط کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے”۔

ویلمن کے مطابق وقفِ فائر کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی بمباری میں کمی ضرور آئی ہے مگر 19 اکتوبر کو قابض فوج نے ایک بڑا حملہ کیا اور اب بھی تقریباً روزانہ فائرنگ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمِ سرما قریب آ رہا ہے اور لاکھوں بے گھر فلسطینی اب بھی خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ بچوں اور حاملہ خواتین میں غذائی قلت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور معمولی بہتری کے باوجود حالات نہایت تشویشناک ہیں۔

کیرولین ویلمن نے کہا کہ "غزہ کے فلسطینی گذشتہ دو برسوں سے اجتماعی نسل کشی کے عذاب میں جی رہے ہیں۔ ہمیں فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے تاکہ لوگ کم از کم خیمے میں کمبل اور بستر کے ساتھ سو سکیں۔ غزہ کی تعمیرِ نو میں وقت لگے گا مگر تاحال ہم بنیادی انسانی ضروریات کے کم سے کم معیار تک بھی نہیں پہنچ سکے”۔

Tags: #Appointment#Corruptionغزہفلسطین
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.