(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) یورپی کمیشن منافقانہ طرزِعمل اپناتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ فی الحال ان رپورٹس کی بنیاد پر کوئی تحقیقات شروع کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا جن میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل نے یورپی تحقیقاتی پروگرام ہورائزن یورپ کے فنڈز کا غلط استعمال کیا ہے۔
رینیئر نے صہیونی سفاکیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل ہورائزن یورپ پروگرام کا حصہ ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ یہ پروگرام صرف سویلین منصوبوں کی حمایت کرتا ہے اور ہمارے پاس مختلف طریقہ کار موجود ہیں تاکہ اس کی سول نوعیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ہم پیش رفت کا مسلسل جائزہ لیتے رہتے ہیں اور ہمارے پاس یہ اختیار ہے کہ جب ضرورت ہو تو معاہدے معطل یا ختم کریں اور فنڈز واپس لے لیں۔
یاد رہے کہ کمیشن نے اٹھائیس جولائی کو یورپی کونسل کو ایک تجویز پیش کی تھی جس میں قابض اسرائیل کی اس پروگرام میں شمولیت کو جزوی طور پر معطل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ یہ اقدام بعض رکن ممالک کے دباؤ کے نتیجے میں سامنے آیا تھا۔ اس حوالے سے کونسل کے اندر بحث جاری ہے تاکہ ایسی اکثریت پیدا کی جا سکے جو اس فیصلے کے نفاذ کی اجازت دے۔
اس سے قبل یورپی یونین کی خارجہ و سکیورٹی پالیسی کی اعلیٰ نمائندہ کایا کالاس نے کہا تھا کہ وہ اس بات پر زیادہ پرامید نہیں ہیں کہ یونین قابض اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا کوئی فیصلہ کر پائے گی کیونکہ رکن ممالک کے درمیان اس حوالے سے شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔
ہورائزن یورپ یورپی یونین کا سب سے بڑا تحقیقی اور اختراعی پلیٹ فارم ہے جس کا مقصد معاشی ترقی، تکنیکی پیش رفت اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔ قابض اسرائیل 2021 میں اس پروگرام میں شریک ملک کی حیثیت سے شامل ہوا تھا اور اسے یورپی رکن ممالک کے برابر حقوق حاصل ہو گئے تھے۔