(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) سربراہ الازہر یونیورسٹی نے امریکی صدرکے پیش کردہ امن منصوبے صدی کی ڈیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’غیر ہمارے مسائل کے بارے میں منصوبہ بندی کررہے ہیں، انھیں کنٹرول کررہے ہیں۔ہمارے لیے وہ مسائل حل کررہے ہیں لیکن وہاں کوئی عرب یا مسلمان موجود نہیں ہے۔
مصر کی تاریخی دانش گاہ جامعہ الازہر کے سربراہ شیخ احمد الطیب نے قاہرہ میں منعقدہ ایک کانفرنس جس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے مسلم اسکالر اور علماء شریک تھے میں تقریر کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل ا ور فلسطین کے تنازع کےحل کیلئے پیش کردہ نام نہاد امن منصوبہ صدی کی ڈیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ہمارے مسائل کے بارے میں منصوبہ بندی کررہے ہیں،ان پر بات چیت کررہے ہیں، انھیں کنٹرول کررہے ہیں، لیکن وہاں کوئی عرب یا مسلمان موجود نہیں ہے، ’’ہماری عرب اور مسلمان کے طور پر شناخت ختم ہوچکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں مشرقی وسطیٰ کے نام نہادہی امن منصوبے کو دنیا کے سامنے پیش کرتےوقت امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ اسرائیلی لیڈر کو دیکھتے ہوئے مکمل شرمساری محسوس کررہا ہوں ‘‘صدر ٹرمپ نے اپنے مجوزہ امن منصوبے کے اعلان کے لیے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو وائٹ ہاؤس میں آنے کی دعوت دی تھی لیکن کسی فلسطینی لیڈر کو مدعو نہیں کیا ہے۔اس منصوبے کے اعلان سے قبل تجزیہ کاروں نے کہا کہ ٹرمپ کا اقدام ان کی انتظامیہ کی بہت سی پالیسیوں کی ہی تائید کرے گا۔انھوں نے پہلے ہی اسرائیل کے مفادات اور مقاصد کے مطابق اپنی پالیسیاں وضع کررکھی ہیں۔