(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے متعدد رہنما حالیہ سعودی عرب میں قید ہیں اور سعودی عرب سمیت متعدد خلیجی عرب ممالک قابض صیہونی ریاست سےتعلقات خوشگوار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاہم یہ بات بھی اہم ہے کہ ماضی میں حماس کے سعودی عرب سے تعلقات انتہائی خوشگوار ہوا کرتے تھے۔
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ فہد بن عبدالعزیز اور شاہ عبداللہ کے دور میں حماس کے سعودی عرب کے ساتھ خوش گوار تعلقات قائم تھے ، شاہ فہد نے اپنے بیٹے شہزادہ عبدالعزیز کے ذریعے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو 50 لاکھ ریال کا عطیہ دیا تھا جبکہ شاہ عبداللہ نے اپنے بیٹے شہزادہ متعب کے ذریعے حماس کو ایک کروڑ ریال کا عطیہ دیا تھاجبکہ سعودی عرب کے موجودہ سربراہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور میں بھی حماس کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مضبوط تھے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے عہد میں حماس کی قیادت اور سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف ترکی الفیصل اور موجودہ چیف خالد الحمیدان کے ساتھ ملاقاتیں بھی ہوئیں۔
واضح رہے کہ اس وقت سعودی عرب میں حماس کے بزرگ رہنما ڈاکٹر الخضری اور ان کے بیٹے سمیت 60 سے زائد فلسطینی اور اردنی شہری قید ہیں جن پر حماس کو دہشت گرد تنظیم ظاہر کرتے ہوئے قید کیا گیا ہے ۔
چند روز قبل حماس کے سابق رہنما خالد مشعل نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حماس نے ثالث ممالک کے ذریعے سعودی عرب میں قید حماس رہ نمائوں کی رہائی کی کوشش کی ہے مگر سعودی عرب کی حکومت نے ثالثی کی تمام کوششیں اور مطالبات مسترد کردیے۔