• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
ہفتہ 15 نومبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

قابض اسرائیل کا جرمنی پر اسلحہ پابندی ختم کرانے کے لیے دباؤ میں اضافہ

یورپی پالیسی پر اثر انداز ہونے کی صہیونی کوششیں تیز، عالمی برادری نے شفاف تحقیق اور انسانی حقوق کے تقاضوں کی پابندی کا مطالبہ کردیا۔

جمعہ 14-11-2025
in خاص خبریں, صیہونیزم, عالمی خبریں
0
قابض اسرائیل کا جرمنی پر اسلحہ پابندی ختم کرانے کے لیے دباؤ میں اضافہ
0
SHARES
10
VIEWS

برلن ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ

قابض اسرائیل نے غزہ میں جاری جنگ بندی کا بہانہ بنا کر جرمن حکومت پر اسلحہ برآمدات کی پابندی اٹھانے کے لیے اپنے دباؤ میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ صہیونی حکام مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ جنگ بندی کے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد عسکری تعاون کی بحالی کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔

برلن میں قابض اسرائیل کے سفیر رون بروسور نے کہا کہ یہ کہنا تو آسان ہے کہ قابض اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن اگر اس کے پاس اس دفاع کے لیے ضروری وسائل ہی نہ ہوں تو یہ مسئلہ ہے۔ اس نے جنگ بندی کو اسلحہ پابندی کے خاتمے کا جواز قرار دیا۔

یاد رہے کہ جرمنی کے چانسلر فریڈریش میرٹز نے گذشتہ 8 اگست کو غزہ کی جنگ میں استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں کی برآمد پر عارضی پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ فیصلہ اس وقت قابض اسرائیل کی بڑھتی ہوئی فوجی سفاکیت کے ردعمل میں سامنے آیا تھا جس میں غزہ کی پٹی میں 69 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

اس فیصلے کے بعد جرمن حکومت نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کے خلاف اپنے لب لہجے میں سختی تو دکھائی لیکن براہ راست پابندیاں عائد کرنے سے گریز کیا۔ اب جب کہ قابض اسرائیل اور تحریک حماس کے درمیان ابتدائی نوعیت کے ایک سمجھوتے کے تحت نام نہاد امن عمل کی بات کی جا رہی ہے میرٹز نے اعلان کیا کہ پابندی پر دوبارہ غور ہونا چاہیے لیکن اسے اٹھانے کا باضابطہ فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔

گذشتہ اگست میں اسلحہ برآمدات میں جزوی پابندی نے تل ابیب کو سخت برہم کیا تھا۔ بنجمن نیتن یاھو نے دعویٰ کیا کہ جرمنی حماس کو اس کے مبینہ دہشت گردی پر انعام دے رہا ہے اور یہ کہ برلن ایک نازک مرحلے پر اپنے تاریخی حلیف کو تنہا چھوڑ رہا ہے۔

دوسری جانب جرمن حکومت اندرون ملک اور بین الاقوامی سطح پر قانونی دباؤ کا سامنا کر رہی ہے کہ وہ غزہ میں نہتے شہریوں کے خلاف جاری جرائم میں کسی بھی ممکنہ شراکت سے خود کو بچائے۔ ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں نکاراگوا نے جرمنی کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس میں برلن پر قابض اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر کے نسل کشی میں شریک ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسی طرح برلن کی انتظامی عدالتوں میں بھی کئی فلسطینی شہریوں کی جانب سے ایسے مقدمات دائر کیے گئے ہیں جن میں جرمن اسلحہ برآمدات کو چیلنج کیا گیا ہے۔

باوجود اس کے کہ 10 اکتوبر سے جنگ بندی نافذ ہے قابض صہیونی افواج اس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ مقامی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اب تک غزہ میں 240 سے زیادہ فلسطینی ایک مرتبہ پھر شہید کیے جا چکے ہیں۔

Tags: Free PalestineGaza under attackHuman rights violationIsraeli aggressionWar crimes in Gazaاسرائیلی قبضہعالمی یکجہتیغزہ میں نسل کشیفلسطینی مزاحمتمسجد اقصیٰ
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.