(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی ڈاکٹر نے بچی کی سانس کی بحالی کی کوشش جاری رکھی ،اس دوران بچی کو موت کے منہ میں جاتا دیکھ کر بچی کے والدین نےخوف سے چیخنا شروع کر دیا تاہم کچھ ہی دیر میں ڈاکٹر نزال کی کوششوں سے بچی کو موت کے منہ سے نکال لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل کی گئی جس میں ایک کم سن بچی کی یقینی موت کو زندگی دینے پر فلسطینی مسیحا کو غیرمعمولی طور پر خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قابض ریاست اسرائیل میں غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں قباطیہ کے ایک ہسپتال میں سانس کی تکلیف میں فلسطینی بچی کو لایا گیاجوچند ہی لمحوں میں سانس کےمکمل رک جانے کے باعث بے حرکت ہوگئی تھی تاہم ہسپتال میں موجود مقامی فلسطینی ڈاکٹر مجاہد نزال کی جانب سے ڈاکٹر نے بچی کی کمرکو مسلسل تھپتھپانا شروع کیا اوربچی کی سانس کی بحالی کی کوشش جاری رہی، اس دوران بچی کو موت کے منہ میں جاتا دیکھ کر بچی کے والدین نےخوف سے چیخنا شروع کر دیا تاہم کچھ ہی دیر میں ڈاکٹر نزال کی کوششوں سے بچی کو موت کے منہ سے نکال لیا گیا۔
فلسطینی ڈاکٹرمجاہد نزال کی جانب سے بھی فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھاگیا ہے کہ بچی کے والد پر غشی کے دورے پڑ رہے تھے اور بچی کی حالت دیکھ کر مدد کے لیے چلا رہا تھا۔