(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف اخبار ہآرتس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ صیہونی فوجیوں کی بڑی تعداد کو ہلاک کر سکتا ہے اور ممکنہ طور پر باقی قیدیوں کی جانیں بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
اخبار کے عسکری تجزیہ کار عاموس ہرئیل نے اپنے تجزیے میں کہا کہ حالیہ دنوں میں غزہ میں رونما ہونے والے واقعات نے صیہونی حلقوں میں شدید تشویش اور غصے کو جنم دیا ہے۔ خاص طور پر گزشتہ ہفتے دیئر البلح میں حماس کے عسکری ونگ کتائب القسام کی جانب سے تین صیہونی قیدیوں کی واپسی کے مناظر نے صیہونی عوام اور قیادت میں بے چینی پیدا کی۔ تاہم، اس کے باوجود، تمام عوامی سروے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ صیہونی عوام قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی حمایت کرتے ہیں اور اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار کے مطابق، اگر دوبارہ جنگ چھیڑ دی گئی، تو اس کے نتیجے میں باقی قیدی مارے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ اس بار صیہونی حکومت ایک انتہائی شدید فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے، جس میں غزہ کے مختلف علاقوں کا محاصرہ بھی شامل ہوگا۔ مزید یہ کہ ان قیدیوں کی جسمانی اور ذہنی حالت پہلے ہی نہایت خراب ہے، اور وہ لمبے عرصے تک قید کی سختیاں برداشت نہیں کر سکیں گے۔
ٹرمپ کے بیانات نے نیتن یاہو کی حکومت کو سہارا دیا
عاموس ہرئیل کا مزید کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے اور جنگ دوبارہ شروع کرنے کے منصوبے نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کو مزید تقویت دی ہے۔ اس کے نتیجے میں، نیتن یاہو اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کے باوجود اقتدار میں رہنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
اسرائیل – سعودی عرب معاہدہ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے
سفارتی محاذ پر، ہآرتس نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ٹرمپ کے حالیہ بیانات اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جنگی حکمت عملی کے باعث، صیہونی ریاست اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والا ممکنہ معاہدہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔