(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں ایک سکیورٹی کمپنی نے انسانی امداد کی تقسیم کے مقامات کی حفاظت کے لیے ایک ایسی امریکی موٹر سائیکل گینگ کے ارکان کو تعینات کیا ہے جس کا ماضی اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز سرگرمیوں سے بھرا پڑا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق غزہ میں سکیورٹی کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی "یو جی سولیوشنز” (یو جی ایس) نے بدھ کو اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے کم از کم دس ایسے افراد کو بھرتی کیا ہے جو بدنام ِزمانہ موٹر سائیکل گینگ انفڈلز سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان افراد کو "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” (جی ایچ ایف) کے مراکز پر تعینات کیا گیا جہاں امدادی سامان کے حصول کے دوران فائرنگ کے واقعات میں سینکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق اس امریکی گینگ کے سات افراد اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں اور یہ تمام کارروائیاں قابض اسرائیل اور امریکہ کی حمایت سے جاری ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ میں اس گروہ کی قیادت گینگ کا سربراہ جونی تاز مولفورڈ کر رہا ہے جو ایک سابق امریکی فوجی ہے اور بدعنوانی، چوری اور فوجی حکام کو گمراہ کرنے جیسے سنگین جرائم میں ملوث رہ چکا ہے۔ یہ گینگ طویل عرصے سے اسلام مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اس کے ارکان صلیبی جنگوں سے منسوب نعروں اور علامتوں کا استعمال کرتے ہیں، جن میں ایک ہزار پچانوے کا ہندسہ بھی شامل ہے جو پہلی صلیبی جنگ کے آغاز کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ گینگ کھلے عام مسلمانوں کا تمسخر اڑاتاہے ، ان کے خلاف نفرت انگیز مواد اور تصاویر شائع کرتا ہے اور اسلام کو توہین آمیز انداز میں پیش کرتا ہے۔
یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ شدید ترین انسانی بحران کا شکار ہے۔ مئی سے اب تک صرف امدادی مراکز پر پیش آنے والے واقعات میں دو ہزار چار سوچھپن فلسطینی شہری شہید اور سترہ ہزار آٹھ سو اکسٹھ زخمی ہو چکے ہیں۔
کمپنی یو جی سولیوشنز نے ان افراد کی تعیناتی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا فائرنگ کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں اور تمام ملازمین کی مکمل پس منظر کی جانچ کی جاتی ہے۔ دوسری طرف، "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” (گی ایچ ایف) نے کہا کہ اس کی ٹیم متنوع ہے اور وہ فلسطینی عوام کے ساتھ اعتماد قائم کرنے کے لیے مختلف پسِ منظر کے افراد پر انحصار کرتی ہے۔
عربز ان یوکے (اے یو کے) نامی پلیٹ فارم نے بی بی سی کی اس تحقیق پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ انکشاف ایک انتہائی خطرناک پیش رفت ہے جو غزہ میں جاری امدادی کارروائیوں کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ادارے نے خبردار کیا کہ اسلام دشمن عناصر کی تعیناتی فلسطینی عوام کی زندگیوں کے لیے براہِ راست خطرہ ہے اور یہ ان انسانی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے جن کا مقصد بھوکے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنا ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ قابض اسرائیل نے گزشتہ مہینوں میں امدادی مراکز کو بار بار نشانہ بنایا ہے جسے انسانی حقوق کی تنظیموں نے فلسطینی عوام کو اجتماعی بھوک اور تذلیل پر مجبور کرنے کی ایک منصوبہ بند حکمتِ عملی قرار دیا ہے۔