(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے تین میٹر سے زائد گہرا ایک گڑھا کھودا، اور لاشوں کو ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر اس میں دفن کر دیا، یہ منظر حد درجہ المناک اور انسانیت سوز تھا۔ وہاں موجود گاڑیوں پر گولیوں کے نشانات بھی ملے، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے مسعفین کو نشانہ بنانے اور قتل کرنے کے لیے ایک منظم گھات لگائی تھی۔
شہداء کے جسموں پر کیے گئے مشاہدات سے پتا چلا ہے کہ ہر فرد کو سینے، جبڑے اور سر میں تقریباً بیس گولیاں ماری گئیں، جب کہ ایک کو سر کے عین درمیان میں گولی ماری گئی۔
موقع کی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے بلڈوزرز نے ہلال احمر اور سول ڈیفنس کی چھ گاڑیوں کو کچل دیا، اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی ایجنسی "اونروا” کی ایک گاڑی کو بھی تباہ کر دیا۔ اس پورے علاقے کو مکمل طور پر مسمار کر دیا گیا تاکہ قتل عام کے شواہد کو مٹایا جا سکے۔ گاڑیوں کو گڑھی کے اوپر جمع کر کے وہیں مسعفین کی لاشوں کو دفن کر دیا گیا۔
فلسطینی سول ڈیفنس کے ترجمان، رائد محمود بصل کے مطابق، اب تک نکالی گئی شہداء مسعفین کی مجموعی تعداد 15 ہو چکی ہے، جن میں سے 6 سول ڈیفنس سے تعلق رکھتے تھے اور 9 فلسطینی ہلال احمر سے، علاوہ ازیں اونروا کے ایک رکن، شحتو خاندان سے تعلق رکھنے والے فرد کی لاش بھی ملی ہے۔
بصل نے "العربي الجديد” کو بتایا کہ یہ تمام ٹیمیں ایک معمول کی امدادی مہم پر نکلی تھیں تاکہ شہریوں کی طرف سے موصولہ مدد کی پکار پر لبیک کہا جا سکے، جو کہ صبح 4 بج کر 20 منٹ پر ملی۔ اس وقت علاقے میں نہ کوئی فوجی نقل و حرکت تھی، نہ ہی کسی فوجی گاڑی یا سپاہی کی موجودگی، اس لیے اس امدادی مشن کے لیے کسی رابطے یا اجازت کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی موجودگی ظاہر نہیں تھی۔
تاہم، امدادی ٹیموں کو اچانک غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج کی جانب سے گھیراؤ کا سامنا کرنا پڑا، جنہوں نے رفح شہر میں داخل ہو کر گھات لگا رکھی تھی۔ بصل کے مطابق، اس مشن کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق ادارے "اوچا” کے ذریعے رابطہ کیا گیا، کیونکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے بارہا ریڈ کراس کے ذریعے تعاون سے انکار کر دیا تھا۔ امدادی ٹیموں کا رابطہ منقطع ہونے کے آٹھویں دن، عید الفطر کے پہلے روز یعنی 30 مارچ کو انہیں اندر داخل ہو کر لاشیں نکالنے کی اجازت ملی۔
بصل نے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے ایک باقاعدہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ تمام شواہد کو عالمی عدالت انصاف میں پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کی فوجداری و فرانزک ٹیموں نے تمام شواہد اکٹھے کر لیے ہیں، اور یہ واقعہ کسی صورت معمولی نہیں بلکہ مسعفین کے خلاف ایک وحشیانہ قتلِ عام ہے۔