(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ پر جاری اسرائیلی دہشتگردی کو ایک سال ہونے کو ہے ، صیہونی بربریت کے باعث غزہ کے 6 لاکھ سے زائد طالب علم تعلیمی سرگرمیوں سے دور زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی نام نہاد فوج کی جانب سے گذشتہ سال سات اکتوبر سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا نا رکنے والا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک خواتین اور بچوں سمیت 4ہزا ر9 سو 88 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ کے قریب زخمی ہیں ۔
صیہونی دہشتگردی میں جہاں غزہ کا 90 فیصد انفراسٹریکچر تباہ ہوچکا ہے جس میں اسکول ، کالجز ، اسپتال سڑکیں اور بنیادی ڈھانچہ شامل ہے۔
غزہ میں جاری صیہونی دہشتگردی کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے اور مشرق وسطیٰ میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوگیا ہے مگر غزہ کے 6 لاکھ سے زائد طلبہ تعلیم سے محروم ہیں۔ شہر پر صیہونی بربریت شروع ہونے کے بعد غزہ کے رہائشی 6 لاکھ سے زائد طالب علم گذشتہ ایک سال سے تعلیمی سرگرمیوں سے دور زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
صیہونی ریاست کی دہشتگردی کے بعد غزہ کے لوگ زیادہ تر اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے جب کہ 90 فیصد سے زائد اسکول اور دیگر تدریسی ادارے یا تو مکمل تباہ ہوگئے یا انہیں جزوی نقصان پہنچا ہے جب کہ غزہ میں قائم آخری یونیورسٹی کو بھی غاصب صیہونی فوج نے اس سال جنوری میں وحشیانہ ببماری کرکے تباہ کردیا تھا۔
ہ غزہ کے 6 لاکھ 30 ہزار طلبہ اکتوبر 2023 سے اسکول نہیں جاسکے اور 39 ہزار طالب علم اپنے ہائی اسکول کا امتحان نہیں دے سکے جب کہ اسرائیلی حملوں میں 300 سے زائد اسکول تباہ ہوگئے۔
صیہونی حملوں میں اب تک 25 ہزار بچے زخمی یا شہید ہوگئے ہیں جن میں سے 10 ہزار طالب علم تھے۔