روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
قابض اسرائیلی فوج نے جمعرات کی صبح غرب اردن کے مختلف شہروں اور دیہاتو ں میں وحشیانہ یلغار کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر گھر گھر دھاوے اور گرفتاریوں کی نئی لہر چلا ئی۔ ہر طرف گشت کرتی فوجی جیپیں، چھاپوں کی بھاری کارروائیاں اور نہتے شہریوں پر براہ راست حملے اس قابض نظام کی رچی ہوئی سفاکیت کا ایک اور ثبوت بن کر سامنے آئے۔
رام اللہ سے الخلیل تک، نابلس سے قلقیلیہ اور طوباس تک، طولکر م سے جنین تک یہ یلغار پھیل گئی جبکہ وادی اردن کے شمالی حصے میں غاصب آبادکاروں نے بھی فلسطینیوں کے خلاف حملے تیز کر دیے۔
رام اللہ گورنری میں قابض فوج نے متعدد علاقوں کا محاصرہ کرتے ہوئے راس کَرکَر کا مرکزی داخلی راستہ بند کر دیا۔ البیرہ کی فضا میں روشنی دینے والے بم چھوڑے گئے اور ام الشرايط کے محلے پر دھاوا بول کر نوجوانوں کی تلاش میں گھروں کی بے دریغ تلاشی لی گئی۔
الخلیل گورنری میں قابض فوج نے سخت ترین سکیورٹی پابندیاں نافذ کرتے ہوئے شہر اور اس کے اطراف میں گشت بڑھا دیا۔ بیت اولا اور حلحول کی بلدات میں گھس کر کارروائیاں کی گئیں اور اسی دوران بیت امر کی جانب اضافی فوجی کمک بھیجی گئی جہاں گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا۔
قلقیلیہ میں قابض فوج نے کئی محلوں خصوصاً القرعان اور النّقار بستیوں پر دھاوا بولتے ہوئے نوجوان عبداللہ الحاج حسن کو گرفتار کر لیا۔ شہر کے وسط میں فوج کا پھیلاؤ بڑھا دیا گیا اور بڑے پیمانے پر تلاشی مہم چلائی گئی۔
طوباس میں قابض فوج نے طَمّون کی بستی میں داخل ہو کر شہریوں کے گھروں میں گھسنے کی کارروائیاں کیں۔ اس دوران فوجیوں نے اہلِ علاقہ پر تشدد کیا اور مکانات کی بے حرمتی کی۔
طولکر م میں عزبہ ناصر کے گھروں کا محاصرہ کر کے تلاشی لی گئی اور ساتھ ہی قفّین کی بستی میں بھی چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا۔
نابلس گورنری میں سب سے بڑی یلغار دیکھی گئی۔ فوجی دستے حاجز حوّارہ سے شہر کے مختلف محلوں کی طرف بڑھ آئے اور نیشنل ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔
شہر کے بیچوں بیچ کارروائیوں کے دوران فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیں۔ قابض فوج نے العين پناہ گزین کیمپ اور اس کے اطراف پورا محاصرہ کر کے گھروں میں توڑ پھوڑ اور پکڑ دھکڑ جاری رکھی۔
قابض فورسز نے بیت فوريك، بيتا اور عوريف کی قصبوں بھی روند ڈالیں اور بیت فوريك میں کئی افراد کو حراست میں لے لیا جن میں نوجوان محمود بسام الحج بھی شامل ہے۔ اسی یلغار کے دوران شیخ عمر مليطات پر انتہائی وحشیانہ تشدد کیا گیا جس سے وہ جسمانی طور پر شدید زخمی ہو گئے۔
سالم کی بستی میں یحییٰ وجدی جبر کو اس کے گھر پر دھاوا بول کر گرفتار کیا گیا، جبکہ محمد زکارنہ کو قباطیہ میں اس کے گھر پر خصوصی یونٹ کے اچانک حملے کے بعد اٹھا لیا گیا۔
جنین گورنری میں قباطیہ نے سب سے بڑے فوجی طوفان کا سامنا کیا۔ پہلے قابض فوج کی خصوصی یونٹ نے گھس کر کارروائی شروع کی، پھر بھاری کمک کے ساتھ بین التلہ چھاپوں اور اندھادھند گرفتاریوں کا سلسلہ بڑھا دیا گیا۔
فلسطینی مجاہدین نے آج فجر کے وقت نابلس میں قابض فوج پر فائرنگ کر کے مزاحمت کا پیغام ایک بار پھر دہرا دیا۔
وادی اردن کے شمالی حصے میں خربة الفارسية کے فلسطینیوں اور ان کے مویشیوں پر آبادکاروں نے حملے کیے۔ چرواہوں، بچوں اور خواتین کو نشانہ بنا کر ان کی روزمرہ زندگی کو اجیرن بنا دیا گیا۔
غرب اردن اس وقت مسلسل بڑھتے ہوئے قابض حملوں اور گرفتاریوں کی زد میں ہے۔ فلسطینی عوام کی بڑھتی ہوئی پکار یہ ہے کہ اس درندگی کا مقابلہ مزید منظم مزاحمت کے ساتھ کیا جائے اور قابض فوج و آبادکاروں کو ہر محاذ پر نشانہ بنایا جائے۔