(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج نے ہفتے کے روز جنوبی غزہ کے علاقے جسے اس نے "موراغ راہداری” کا نام دیا ہے میں فوجی کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا ہے، جبکہ فلسطینی حکام نے خبردار کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اس اقدام کے ذریعے "غزہ پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے اور اسے تقسیم کرنے” کا ارادہ رکھتی ہے، کیونکہ یہ راہداری رفح اور خان یونس کے درمیان واقع ہے اور ان دونوں شہروں کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے۔
یہ راہداری غزہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست کی نوآبادیاتی بستی کے نام پر ہے جو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے 2005 میں انخلا سے قبل غزہ میں قائم تھی۔ اس راہداری کے حوالے سے نئی پیش رفت کے بارے میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے فوجی ترجمان اویخائے ادرعی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تصاویر شیئر کیں جن کے بارے میں اس نے دعویٰ کیا کہ یہ "موراغ راہداری میں 36ویں بریگیڈ کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی کارروائیوں کی تصاویر” ہیں۔
اس نے مزید کہا: "36ویں بریگیڈ کی افواج نے دوبارہ غزہ میں کام شروع کر دیا ہے، اور اپنی سرگرمیوں کا آغاز موراغ راہداری میں کیا ہے، جہاں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی افواج پہلی بار سرگرم ہو رہی ہیں، اور یہ کارروائیاں غزہ کے اندر اور باہر دیگر محاذوں پر جاری سرگرمیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔
غزہ پر پر اسرائیلی نسل کش جنگ کی شدت میں 18 مارچ 2025 کو دوبارہ شروع ہونے کے بعد زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران صیہونی ریاست نے بمباری میں اضافہ کیا ہے، جب کہ اس کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک نیا ہدف مقرر کرتے ہوئے "موراغ راہداری” یا "فیلادلفی 2” (جو صلاح الدین راہداری "فیلادلفی” کے بعد دوسرا راستہ ہے اور غزہ اور مصر کے درمیان واقع ہے) پر قبضے کی بات کی ہے، جو رفح اور خان یونس کے درمیان واقع ہے۔
اسی طرح، غیر قانونی صیہونی ریاست کی روزانہ کی بمباری، "رضاکارانہ” نقل مکانی کی منصوبہ بندی سے متعلق بڑھتی ہوئی اطلاعات، اور اسرائیلی وزیرِ دفاع یسرائیل کاٹس کے اس حالیہ بیان سے کہ "غزہ پر دوبارہ جنگ کا آغاز اور عسکری دباؤ صرف حماس کے خلاف نہیں بلکہ غزہ کے تمام شہریوں کے خلاف ہے”، یہ اشارہ ملتا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نقل مکانی کے منصوبے پر عمل درآمد کرنا چاہتی ہے۔
فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری قتلِ عام کے دوران ایک نئی منصوبہ بندی سامنے آئی ہے جسے "بڑی کارروائی” کا نام دیا گیا ہے، جو "جنرلز کی منصوبہ بندی” کا ترمیم شدہ ورژن ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ زیادہ محاصرہ، بھوک اور تباہی پر مبنی ہو سکتی ہے، جس کا مقصد "فیصلہ کن” انداز میں جنگ کو ختم کرنا، غزہ کے شہریوں کو جبری طور پر بے دخل کرنا، اور ان افراد کو نشانہ بنانا ہے جو کچھ علاقوں کو خالی کرنے سے انکار کریں، چاہے اس کی قیمت غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی جان ہی کیوں نہ ہو۔
حالیہ زمینی کارروائی اور بمباری کے اضافے کے پیش نظر، ان یرغمالیوں کے مارے جانے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے، جس سے متعلق یرغمالیوں کے خاندانوں اور اسرائیلی حلقوں نے خبردار کیا تھا، خاص طور پر جب سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگ دوبارہ شروع کی ہے۔ بمباری کے آغاز سے اب تک متعدد یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ ان کی واپسی کے لیے ہونے والے مظاہرے حالیہ دنوں میں اس سطح تک نہیں پہنچ سکے جو نیتن یاہو اور اس کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے کافی ہوں۔