(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) برطانوی اخبار دی گارڈین نے انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوجی نگرانی ایجنسی نے فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں ریکارڈ کی گئی مواصلات کو استعمال کرتے ہوئے ایک جدید مصنوعی ذہانت کا نظام تیار کیا ہے، جو ChatGPT جیسی ٹیکنالوجی کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے ذریعے جاسوسی کی صلاحیتوں کو مزید ترقی دینے کی امید کی جا رہی ہے۔
اخبار نے اسرائیلی-فلسطینی میگزین 972+ اور ویب سائٹ Local Call کے ساتھ مشترکہ تحقیق میں انکشاف کیا کہ صیہونی فوج کی انٹیلیجنس یونٹ "8200” نے عربی زبان کو سمجھنے کے لیے اس مصنوعی ذہانت کے ماڈل کو تربیت دی۔ اس کے لیے ان گنت فون کالز اور ٹیکسٹ پیغامات استعمال کیے گئے، جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر سخت نگرانی کے ذریعے جمع کیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق، یونٹ نے اس ماڈل کو ایک جدید چیٹ بوٹ کے طور پر تیار کرنے کے لیے بنایا ہے جو ان افراد کے بارے میں سوالات کے جوابات دے سکے جن کی نگرانی کی جا رہی ہے اور جمع شدہ جاسوسی ڈیٹا کی بنیاد پر ان کی تفصیلات فراہم کر سکے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ خفیہ نگرانی ایجنسی، جسے اپنی صلاحیتوں میں امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (NSA) کے برابر سمجھا جاتا ہے، نے 2023 میں غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد اس نظام کی ترقی کی رفتار تیز کر دی۔ سال کے دوسرے نصف حصے تک یہ ماڈل تربیت کے مراحل میں تھا، لیکن اس کے فعال استعمال میں آنے کے بارے میں معلومات واضح نہیں ہیں۔
"بڑا لسانی ماڈل”
یہ منصوبہ ایک "بڑے لسانی ماڈل” (Large Language Model – LLM) کے طور پر سامنے آیا، جو کہ گہرے سیکھنے (ڈیپ لرننگ) کا ایک ایسا نظام ہے جو انسانوں کی طرح تحریر تخلیق کر سکتا ہے۔ اس کی تفصیلات ایک سابق انٹیلیجنس ٹیکنالوجی ماہر چاکید راجر جوزف سیدوف نے تل ابیب میں ہونے والی ایک فوجی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں ظاہر کیں۔ا نہوں نے بتایا:” ہم نے سب سے بڑا ڈیٹا بیس بنانے کی کوشش کی اور وہ تمام عربی زبان میں موجود ڈیٹا اکٹھا کیا جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے پاس موجود تھا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ماڈل کو "بے حد وسیع” ڈیٹا کی ضرورت تھی۔تین سابق انٹیلیجنس اہلکاروں نے اس منصوبے کے وجود کی تصدیق کی اور اس کی تعمیر کے عمل سے متعلق تفصیلات فراہم کیں۔
فلسطینیوں کی نگرانی میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
دیگر ذرائع نے انکشاف کیا کہ یونٹ "8200” نے مصنوعی ذہانت کے چھوٹے ماڈلز کو پہلے بھی استعمال کیا تھا، جو اس نئے اور زیادہ ترقی یافتہ منصوبے کے آغاز سے پہلے نافذ کیے جا چکے تھے۔
ایک ذریعے نے بتایا: "مصنوعی ذہانت طاقت میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ صرف حملوں کو روکنے کے لیے گولی چلانے تک محدود نہیں، بلکہ میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھی ٹریک کر سکتا ہوں اور مغربی کنارے کے علاقے ‘سی’ میں فلسطینیوں کی تعمیرات پر بھی نظر رکھ سکتا ہوں۔ میرے پاس مزید ایسے اوزار ہیں جو مجھے مغربی کنارے میں ہر فرد کی سرگرمیوں کا پتہ دینے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔”
خطرناک پیش رفت
یہ نئی معلومات ظاہر کرتی ہیں کہ یونٹ "8200” وسیع پیمانے پر ان مواصلات کے مواد کو اپنے پاس محفوظ رکھتی ہے، جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی مسلسل نگرانی کے دوران حاصل کی گئی ہیں۔
یہ منصوبہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ دیگر عالمی جاسوسی ایجنسیوں کی طرح غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوجی انٹیلیجنس بھی مصنوعی ذہانت کی مدد سے بڑے پیمانے پر جمع کیے گئے ڈیٹا کو زیادہ مؤثر طریقے سے جانچنے اور تجزیہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کیونکہ یہ معلومات انسانی دماغ کی گنجائش سے کہیں زیادہ وسیع ہو چکی ہیں۔