(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکمران جماعت کے پاس اتحادی حکومت ترتیب دینے کی کوششوں کے لئے مزید دو ہفتوں کا وقت باقی ہےتاہم پارلیمانی کمیٹی کے ووٹ سے محرومی ایک دھچکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز صہیونی ریاست کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوکو پارلیمینٹ کی کمیٹی کے اہم ووٹ کی محرومی سے اس وقت ایک دھچکا لگا ہےجب وہ غیر یقینی انتخابات کے بعد نئی مخلوط حکومت تشکیل دینےکی کوشش کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو کی حکمران جماعت کے پاس اتحادی حکومت ترتیب دینے کی کوششوں کے لئے مزیددو ہفتوں کا وقت باقی ہےجبکہ پارلیمانی اعتماد کے ووٹ میں شکست نے اشارہ کیا ہےکہ نیتن یاہو کے پاس کینسٹ میں 120 نشستوں سے اکثریت حاصل کرنے کے لئے ابھی کچھ راستہ باقی ہے۔
واضح رہے کہ صدر ریون ریولن نے 6 اپریل کو نیتن یاہو کے ساتھ حکومت تشکیل دینے کی پیش کش کی تھی جبکہ اسلام پسند عرب تحریک ایک چھوٹی جماعت ہے جس نے نیتن یاہو کے ساتھ اتحادی حکومت کے لیےحامی بھری ہےکیونکہ (کنیسٹ ) کے انتخابات میں نیتن یاہو کی حکمران جماعت "لیکود” پارٹی نے 120 نشستوں میں سے 52 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ نیتن یاہو کی سیاسی حریفوں نے 56 نشستیں حاصل کی ہیں اس طرح وزارت عظمیٰ تک پہنچنے کیلئے نیتن یاہوکو کل 61 نشستیں درکار ہیں اوریہ سیٹیں اسلام پسندیونائیٹڈ عرب لسٹ کی حمایت کے بغیرممکن نہیں ہے۔