(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی سماجی کارکن اور دانشور لمٰی خاطر کے بیٹے کی گرفتاری کے دوران قابض فوج نے ان کا لیپ ٹاپ اور سیل فون بھی ضبط کرلیا تھاجس کے بعد ایک سال دس ماہ کی صہیونی غیر قانونی حراست کی پالیسی کے تحت قید نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعدجیل سے رہا ئی دے دی گئی ہے۔
فلسطینی قیدیوں کےامور سے متعلق کلب برائےاسیران کے مطابق گذشتہ روز غاصب ریاست اسرائیل کی غیرقانونی جیل میں22 ماہ سے قید سینیر فلسطینی سماجی کارکن اور دانشور لمیٰ خاطر کے23 سالہ بیٹے اسامہ الفاخوری کو رہا کردیا۔
قیدی کلب کے ترجمان کے مطابق اسامہ الفاخوری بیرزیت یونیورسٹی کے طالب علم اور طلبا یونین کے سابق چیئرمین ہیں، انہیں 7فروری 2019 کو صہیونی فوجی اہلکاروں نےاسامہ کو سماجی کارکن کے بیٹے ہونے کی پاداش میں بےبنیاد الزامات لگا کر تشدد کے بعد حراست میں لیا تھا۔
قیدی کلب کے مطابق اسامہ کی تلاش میں صہیونی فوجی اہلکاروں نے یونیورسٹی کے طلباء کے گھروں پر بھی بارہا دھاوا بولا جبکہ درجنوں طلباء کارکنوں کو بھی گرفتار کیا جاتا رہاجس کے بعد اسامہ کی گرفتاری عمل میں آئی، گرفتاری کےدوران قابض فوج نے اسامہ کے لیپ ٹاپ سمیت ان کا سیل فون بھی ضبط کرتے ہوئے انہیں حراست میں لے لیا تاہم ایک سال دس ماہ کی صہیونی غیر قانونی حراست کی پالیسی کے تحت نوجوان کو قید میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعدرہا ئی دے دی گئی ہے۔