(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) شہید فلسطینی نوجوان اشرف نعالوہ کی والدہ پر صیہونی زندان میں بدترین تشدد کا انکشاف کیا گیا ہے جس کے باعث ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں اگر فوری طبی امداد فراہم نہ کی گئی تو ان کی جان جانے کا اندیشہ ہے ۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں کی تفصیلات فراہم کرنے والے ادارے نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل کے بدنام زمانہ جیل دامون میں قید شہید اشرف نعالوہ کی والدہ وفاء نعالوہ مہداوی کی خراب صحت اور اسرائیلی جیل میں بدترین تشدد کے حوالے سے بتایا ہے کہ انھیں صیہونی زندان میں کسی قسم کی بنیادی انسانی سہولت اورضرورت فراہم نہیں کی گئی، جیل میں مسلسل غیر انسانی ماحول میں رکھنے اور بدترین تشدد کے نتیجے میں اسیرہ مہداوی کی زندگی کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جیل میں قید ایک فلسطینی خاتون غیرانسانی برتائو اور تشدد کے نتیجے میں کئی جسمانی عوارض کا شکار ہوگئی ہیں۔ اسیرہ وفاء نعالوہ مہداوی کی طبی حالت بہت خراب ہے۔
ان کے وکیل نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی موکلہ جوڑوں کے درد، دانتوں میں تکلیف، تھائی رائیڈ اور کانوں میں انفیکشن جیسے خطرناک عوارض کا شکارہیں جبکہ ان پر بدترین تشدد سے ھالت تشویشناک حد تک خراب ہے ۔
واضح رہے کہ وفاء نعالوہ مہداوی 23 سالہ شہید اشرف نعالوہ کی والدہ ہے جس نے طولکرم میں دو اسرائیلی فوجیوں کو چاقوکے حملے میں جہنم واصل کیا تھا اور ایک کو شدید زخمی کردیا تھا ، حملے کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے اس کو فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے 6 اکتوبر 2018ء کو فداء مہداوی کو حراست میں لیا تھا، قابض فوج نے مہداوی کے شوہراور ان کے تین بیٹوں کو حراست میں لے لیا تھا۔ ان کے شوہر کو رہا کیاگیا تھا مگر وہ خود ابھی زیرحراست ہیں اور انہیں دامن جیل میں غیرانسانی ماحول میں رکھا گیا۔ اسیرہ نعالوہ کو18 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔