• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
بدھ 26 نومبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

سردی اور بارش نے غزہ کو مفلوج کر دیا

بارش سے خیمے زمین بوس، بچوں اور بزرگوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ۔

بدھ 26-11-2025
in خاص خبریں, صیہونیزم, غزہ
0
سردی اور بارش نے غزہ کو مفلوج کر دیا
0
SHARES
1
VIEWS

غزہ ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ

غزہ کی پٹی اس برس موسم سرما کو خوش آمدید نہیں کہہ رہی بلکہ اس سے دہشت زدہ ہے۔ آسمان سے گرتی بارش یہاں کسی نعمت کا پیغام نہیں لاتی، بلکہ قابض اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کی تباہ کاریوں کے بیچ ایک نئے عذاب کا روپ دھار لیتی ہے۔ سرد ہواؤں میں نمی نہیں، غم اور بے بسی بکھری ہے۔ بادلوں میں بارش کی مہربانی نہیں، خیموں کو ڈبونے کی دھمکی ہے۔ غزہ کا ہر بے گھر خاندان آج اس سوال میں ڈوبا ہے کہ "کیا موسم بھی اب ہمارے خلاف ہو چکا ہے؟”۔

یہاں ایک خیمے کے اندر، گیلی مٹی پر رکھے ایک پھٹے پردے کے پیچھے، ایک ماں اپنے بچوں کے لرزتے جسموں کو سمیٹتی ہے۔ "ام جهاد” جیسی ہزاروں مائیں بارش کی ہر بوند کے ساتھ اپنی بے بسی کو کڑھتے دیکھتی ہیں۔ خیمے کی پرانی چادر جب ٹھنڈی ہوا میں کپکپاتی ہے تو ماں کے دل کی دھڑکن بھی اس کے ساتھ لرز اٹھتی ہے۔ بارش اندر ٹپکتی ہے، کپڑے، بستر، برتن، زندگی سب بھیگ جاتے ہیں۔ بچے جو کبھی بارش میں کھیلتے تھے، اب اس کی رم جھم سنتے ہی ماں کے آغوش میں سہم کر چھپ جاتے ہیں۔

غزہ کی گلیاں جو کبھی بارش کے بعد مہکتی مٹی کی خوشبو سے بھر جاتی تھیں، آج محض کیچڑ زدہ راستے ہیں جن پر قدم رکھنا بھی اذیت ہے۔ خیموں کے باہر ہر طرف گندگی، پانی، ملبہ اور سردی کا بے رحم امتزاج ہے۔ موسم سرما نے گویا اعلان کر دیا ہے کہ جنگ کے زخم ابھی بھرے نہیں، بلکہ ایک نئی اذیت نے ان پر نمک چھڑکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بارش… ایک نئے محاصرے کا نام

غزہ کے بے گھر بچوں، عورتوں اور بزرگوں کے لیے بارش کا پہلا قطرہ ایک نئے محاصرے کی ابتدا ہوتی ہے۔ خیمے پانی تھام نہیں پاتے۔ ہوا ان کے ستون جھنجھوڑ دیتی ہے۔ بارشیں ان کے اندر رکھے چند برتنوں، ادھ جلے چولھے، بھیگی روٹیوں اور ٹھنڈ سے نیلی پڑتی انگلیوں تک سب کچھ آلودہ کر دیتی ہیں۔

راتیں سب سے ڈراؤنی ہوتی ہیں۔ کیچڑ میں دھنسے خیمے میں بیٹھے خاندان اپنی ٹمٹماتی موم بتی بجھنے سے پہلے ہی خوفزدہ ہو کر سوچتے ہیں کہ اگر بارش کا زور بڑھ گیا تو کیا خیمہ ان کا ساتھ دے پائے گا؟ کیا پانی اندر گھس کر بچوں کے قدموں تک پہنچ جائے گا؟ کیا یہ رات بھی جاگ کر گزاری جائے گی؟

یہ صرف موسم نہیں، یہ ایک جنگ ہے۔ ایک ایسی جنگ جس میں دشمن کی جگہ ہوا لیتی ہے، بارش لیتی ہے، سرد رات لیتی ہے۔ اور خیمہ ایک ایسے محاذ پر کھڑا ہے جہاں وہ شکست کے سوا کچھ نہیں جھیل سکتا۔

تباہی کا بڑھتا بوجھ

غزہ میں اس سرما نے جن چھوٹی چھوٹی چیزوں کو قیمتی بنا دیا ہے وہ دنیا کے اکثر خطوں میں انتہائی معمولی سمجھی جاتی ہیں:
خشک فرش، ایک گرم کمبل، بارش سے بچنے والی چھت، سردی سے محفوظ پناہ۔

لیکن یہاں یہ سب خواب ہیں۔

غزہ کی خیمہ بستیوں میں کوئی مضبوط پناہ گاہ نہیں، کوئی مناسب بیت الخلا نہیں، کوئی قابل استعمال پانی کا انتظام نہیں۔ بجلی کب آئے گی، کوئی نہیں جانتا۔ صحت کی سہولتیں تو پہلے ہی جنگ کی نذر ہو چکی ہیں، ایسے میں سردی سے بیمار ہوتے بچوں کا علاج صرف ایک دعا ہے جو ان کی مائیں بے بس نگاہوں کے ساتھ کرتی رہتی ہیں۔

خیموں میں رہنے والوں کی روزمرہ کی زندگی ایک مستقل جدوجہد ہے۔ صبح فجر کے وقت زمین ابھی بھیگی ہوئی ہوتی ہے، کہیں کہیں پانی کھڑا ہوتا ہے۔ مرد خیمے کے بانس باندھتے ہیں، عورتیں بھیگے کپڑوں کو دھوپ لگانے کی کوشش کرتی ہیں، جو کبھی نکلتی ہے اور کبھی نہیں۔ بچے ننگے پاؤں کیچڑ میں چلتے ہوئے رو پڑتے ہیں مگر ماں کے پاس انہیں اٹھانے کی طاقت بھی نہیں بچی ہوتی۔

بارش کے ساتھ اترتی ایک نئی چیخ

صحافی محمد قاعود کے الفاظ آج غزہ کی داستان بیان کرنے والے سچ بن چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ غزہ میں بارش محض موسم نہیں، ایک نئی جنگ ہے۔ آسمان سے گرتی بوندیں ایسے محسوس ہوتی ہیں جیسے جنگی جہازوں کے حملے رکنے کے بعد بھی آزمائش کا سلسلہ جاری ہے۔

واقعی آج غزہ میں رہنے والے لوگ ایسے امتحان سے گزر رہے ہیں جس کے لیے ان کے پاس کوئی طاقت، کوئی سامان، کوئی مدد موجود نہیں۔ ہر بارش کے ساتھ وہ ایک نئی چیخ سنتے ہیں۔ کبھی یہ چیخ کسی خیمے کے گرنے کی ہوتی ہے، کبھی کسی بچے کے کپکپانے کی، کبھی کسی ماں کے ٹوٹنے کی۔

امداد کی دیواریں بھی مسدود

بین الاقوامی ادارے بار بار خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ کا موسم سرما انسانیت کے لیے ایک بڑا المیہ بننے جا رہا ہے۔ مناسب خیمے، گرم کمبل، بارش روکنے والے شیڈز، صاف پانی، صحت کی سہولتیں، سکول، گھر… کچھ بھی پوری مقدار میں اندر نہیں آ رہا۔ قابض اسرائیل کی مسلسل رکاوٹیں امداد کے راستے میں مزید اندھیرے کھڑی کر رہی ہیں۔

دنیا جانتی ہے کہ غزہ میں لاکھوں افراد مدد کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ پھر بھی موسم نے دستک دے دی ہے، اور امداد اب بھی سرحدوں پر رکی کھڑی ہے۔

غزہ کے لوگ تھکے ضرور ہیں… ہارے نہیں

دو برس میں مسلسل جنگ، بمباری، بے گھری، بھوک اور بیماری کے بعد یہ لوگ اس موسم سرما میں داخل ہوئے ہیں۔ لیکن حیرت انگیز طور پر ان کی روحیں ابھی بھی روشن ہیں۔ ان کے چہرے چاہے تھکن سے بوجھل ہوں، مگر ان کی امید بجھی نہیں۔ وہ سردی سے گھبرا ضرور گئے ہیں مگر جھکے نہیں۔ وہ ہر بارش کے زور سے لڑکھڑاتے ہیں مگر گرنے نہیں دیتے۔

اور یہی غزہ کی اصل طاقت ہے۔ یہی وہ روشنی ہے جسے نہ جنگ بجھا سکی، نہ محاصرہ، نہ بھوک، اور نہ ہی موسم کی بے رحمی۔

آخر کب تک؟

لیکن سوال اپنی جگہ اب بھی قائم ہے۔کب تک غزہ کے لوگ ایک ہی وقت میں بارش، ہوا، جنگ اور محاصرے کا سامنا کرتے رہیں گے؟
کب تک بچوں کو سرد ہواؤں کے رحم و کرم پر چھوڑا جائے گا؟
کب تک خیموں کے باسیوں کے لیے ہر سرما ایک نیا کرب بن کر آئے گا؟
اور کب تک دنیا ان کی چیخوں کو موسم کی آوازیں سمجھتی رہے گی؟

Tags: Free PalestineGaza under attackHuman rights violationIsraeli aggressionWar crimes in Gazaاسرائیلی قبضہعالمی یکجہتیغزہ میں نسل کشیفلسطینی مزاحمتمسجد اقصیٰ
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.