(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) بیلجئین فیڈرل پارلیمنٹ نے صہیونی ریاست کے غرب اردن پر عملداری کی مذمت کرتے ہوئے بیلجیئم کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کہ وہ فلسطین پر قابض صہیونی ریاست کے یکطرفہ فیصلے کو رکوانے کیلئے پہل کرتے ہوئے یورپین یونین کو آمادہ کرے اور اگر یونین کی سطح پر ایسا ممکن نہ ہو تو بیلجیئم یورپ میں موجود ہم آہنگ سوچ رکھنے والے ممالک کو ساتھ ملائے۔
یورپی ملک بیلجیئم کی فیڈرل پارلیمنٹ نے مقبوضہ فلسطینی علاقے غرب اردن پر صہیونی ریاست اسرائیل کے جبری قبضے کےاعلان کے خلاف یورپ میں سب سے پہلے مذمتی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی ہے جس میں بیلجیئم کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کہ وہ اسرائیل کے اس یکطرفہ فیصلے کو رکوانے کیلئے پہل کرتے ہوئے یورپین یونین کو آمادہ کرے اور اگر یونین کی سطح پر ایسا ممکن نہ ہو تو بیلجیئم یورپ میں موجود ہم آہنگ سوچ رکھنے والے ممالک کو ساتھ ملائے۔
اس کے ساتھ ہی اگر اسرائیل اس منصوبے پر عمل درآمد سے باز نہیں آتا تو بیلجیئم اس کے خلاف ایسی فہرست تیار کرے جس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو حکومت اور اس کے اہلکاروں کے خلاف اقدامات تجویز کئے گئے ہوں جس میں اسرائیلی مصنوعات سمیت دیگر مختلف پابندیاں عائد کرنا شامل ہو۔
اسرائیلی مظالم کے خلاف دو حصوں پر مشتمل قرارداد پارلیمنٹ میں موجود گرین اور ایکولو گروپ کی جانب سے پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ اسرائیل امریکی حمایت کے ساتھ ویسٹ بینک کے علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جوکہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہوگی ۔
اس سے فلسطین کے بطور ریاست قیام اور ان کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر ممالک کے درمیان امن کے عمل کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوگا۔ ہم اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔اس قرارداد کے حق میں 101 ووٹ آئے جبکہ 39 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔پارلیمنٹ میں سوشلسٹ پارٹی کی جانب سے پیش کردہ دوسرے حصے میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس صورتحال میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیں ۔ جس پر Mr پارٹی کی تجویز پر اس کو دو ہفتوں کے لئے مؤخر کردیا گیا۔