(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ملائیشیا کی القدس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ہونے والی بین القوامی کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کےلیے پیش کردہ نام نہاد امن منصوبے کے خطے کی سلامتی اور فلسطینی قوم کے حقوق پرمرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا ۔
انڈویشیاکے شیر جکارتہ میں منعقد ہونے والی اس بین القوامی کانفرنس میں ملائیشیا کی القدس فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر شریف ابو شمالہ اور انڈونیشیا کی علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ پروفیسر احمد سطاری اسماعیل سمیت اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی ۔
اس موقع پر ملائیشیا کی القدس فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر شریف ابو شمالہ نے امریکی سازشی اور نام نہاد امن منصوبے سنچری ڈیل کے فلسطینی قوم کے اصولی اور مسلمہ حقوق پر پڑنے والے اثرات، قضیہ فلسطین، القدس اور خطے کی سلامتی پر اس کے اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی، انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی امن منصوبہ سنچری ڈیل قضیہ فلسطین، القدس، مسجد اقصیٰ، بیت المقدس کی تاریخ وتمدن اور پورے فلسطینی ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے امن منصوبے میں فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق بالخصوص حق خود اردایت کو کھلے عام نظرانداز کیا گیا، فلسطینیوں کے لیے جس نام نہاد ریاست کا تصور پیش کیا گیا ہے اس کے لیےالقدس کی شعفاط کالونی کو دارالحکومت بنانے کی سفارش کی گئی ہے، پوری اسلامی دنیا نے ٹرمپ کے امن منصوبے کومسترد کردیا ہے۔ عالمی برادری، عرب ممالک اور عالم اسلام کو اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے مل کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا ایک سازش کے تحت مسجد اقصیٰ کو فلسطینیوں اور یہودیوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔