(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے امریکی و یورپی ممالک کی جانب سے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام استعماری ممالک اپنے دماغ سے اس بات کو نکال دیں ۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ امریکہ اور اس کے حواری جان لیں کہ حزب اللہ اسلحہ نہیں رکھے گی ۔ ان کاکہنا تھا کہ امریکہ نے لبنان کے خلاف سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جبکہ ملک کے بینکوں کو منجمد کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ طریقہ کار ہے کہ عزت وشرف کے ساتھ رہنے والی قوموں کو سزا دیتا ہے ۔ آج ایران کی عوام کے خلاف امریکی پابندیاں خود امریکہ پر سوالیہ نشان ہیں ;238; شام میں بشار الاسد سے اختلاف کے باعث ہزاروں شامی شہریوں کو امریکہ نے کیوں قتل کیا;238; عرا ق میں امریکہ نے عراقیوں کے خلاف کیوں مسائل پیدا کئے ;238; آج لبنان کے عوام کو کس بات کی سزا دی جا رہی ہے ;238; انہوں نے کہا کہ حزب اللہ پہلے بھی کبھی تسلیم نہیں ہوئی تھی اور اب بھی امریکہ جان لے حزب اللہ اپنا اسلحہ ترک نہیں کرے گی ۔ ہم اسرائیل اور اس کے دوستوں کو اپنے اسلحہ سے قتل کریں گے ۔
سید حسن نصر اللہ نے اندرونی سیاسی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ ہر گز حسن دیاب کی حکومت کو گرانے کے حق میں نہیں ہے اور ایسی خبرو ں میں کوئی صداقت نہیں ۔ ہ میں لبنان کی صورتحال کو پُرسکون کرنے اور مفاہمت کی تمام کوششوں کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے ۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ 6 جون کو ہونے والے احتجاج کے بارے میں ، اور ان کی اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 1559 پر عمل درآمد اور حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی آواز کے بارے میں ;245; ہمارے خیال میں اس دن کے احتجاج کو 17 اکتوبر کے انقلاب سے منسوب کرنا غلط، اور نامناسب ہے، اور ایک نا انصافی ہے ۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ 17 اکتوبر انقلاب کے بہت سے حامی حزب اللہ کوغیر مسلح کرنے کی مخالفت کرتے ہیں ، اور اس لئے اس احتجاج کو پوری احتجاجی تحریک سے منصوب کرنا نامناسب ہے ۔ 17 اکتوبر والوں کے احتجاج کا سب سے بڑا مطالبہ اور ترجیح حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا نہیں ہے، باوجود اس کے اندر کچھ لوگوں نے اس مسئلے پر توجہ دی ہے ۔ وہ معاشی، معاشرتی اور دیگر امور کے بارے میں احتجاج کر رہے ہیں ۔ اور یہ بات قابل فہم ہے ۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ کے اسلحے کے معاملے کو بیچ میں لانا نامناسب ہے، اور یہ احتجاجی تحریک میں تقسیم کا سبب بنا ہے، جیسا کہ اب تک ہم دیکھ چکے ہیں ۔ میڈیا کی بظاہر ان مظاہروں کی حمایت کے باوجود بھی 6 جون کا احتجاج کمزور ہی ثابت ہوا ہے ۔ اگر کوئی حزب اللہ کے ہتھیاروں کا احتجاج کرنا چاہتا ہے تو اسے ایسا کرنے دو ۔ ہ میں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور ہم اس سے پریشان نہیں ہیں ;245; لیکن اس معاملہ کو بقیہ احتجاجی تحریک میں شامل نہ کریں ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ کچھ لوگ 6 جون کے احتجاج کے بارے میں سازشی نظریات بھی پھیلارہے ہیں ، کہ حزب اللہ نے اپنے پیروکاروں کو بھیج کر اور اس کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے کو مظاہروں کی شکل دے کر ان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ یہ خالص احمقانہ ہے اور لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ آپ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے بارے میں دن رات بات کرسکتے ہیں ۔ ٹی وی، سوشل میڈیا، خبر رساں اداروں پر کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر آپ اس مطالبے پر سنجیدہ ہیں تو، آپ نعرے بازی، احتجاج اور چیخ و پکار کے ساتھ غلط راستے پر چل رہے ہیں ۔ آپ کو ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ مزاحمت کے حامیوں کو راضی کریں کہ آپ حزب اللہ کے ہتھیاروں کا ایک بہتر متبادل پیش کررہے ہیں ۔
سید حسن نصر اللہ نے خود مختاری اور حقوق کے دفاع سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ نے علاقے کو آزاد کرنے اور قومی حقوق و خودمختاری کا دفاع کرنے کی ایک ٹھوس مثال پیش کی ہے ۔ آپ کیا متبادل پیش کر رہے ہیں ;238; آپ اب سے لے کر ابد تک بات کر سکتے ہیں ، لیکن جب تک آپ حقیقی متبادل پیش نہیں کرتے محض نعروں کے ذریعہ آپ ان لوگوں کو راضی نہیں کریں گے جنہوں نے اسرائیلی قبضہ اور حملوں کو جھیلا ہے ۔