(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسپین کے پارلیمنٹ نے تاریخی قانون منظور کیا ہے جس کے تحت قابض اسرائیل کو ہتھیار برآمد کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی۔
یہ وہی فیصلہ ہے جس کا اعلان وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے گذشتہ سن 2023 کے ستمبر میں کیا تھا تاکہ غزہ میں قابض اسرائیل کی افواج کی جانب سے کیے جانے والے اجتماعی قتلِ عام اور درندگی کو روکا جا سکے۔اس قانون کو پارلیمان میں ایک سو اٹھہتر ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا گیا جبکہ ایک سو انہتر ممبران نے مخالفت کی اور ایک رکن نے ووٹ نہیں دیا۔
اسپین کی حکومت نے پہلے ہی قابض اسرائیل کے ساتھ ہتھیار کی خرید و فروخت بند کر دی تھی، جو ساتھ اکتوبر 2023 سے جاری ہے لیکن وزیر اعظم سانچیز نے پچھلے مہینے ایک نیا فرمان جاری کر کے اس پابندی کو قانونی حیثیت دی اور غزہ پر قابض اسرائیل کے حملوں کے خلاف اقدامات کا سلسلہ مضبوط کیا۔نئے قانون کے مطابق قابض اسرائیل کو تمام دفاعی ساز و سامان، مصنوعات اور ٹیکنالوجی کی برآمد پر پابندی ہوگی اور ایسی اشیا کی درآمد بھی ممنوع ہوگی۔
قانون میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ممکنہ فوجی استعمال والے ہوائی ایندھن کا سپین کے علاقوں سے گزر ممنوع ہوگا اور غیر قانونی سفاک ا سرائیلی بستیوں سے آنے والی مصنوعات کی تجارتی تشہیر پر پابندی ہوگی چاہے وہ غزہ ہو یا غرب اردن۔یہ فیصلہ ا سپین کی حکومت اور پارلیمان کی طرف سے قابض اسرائیل کی فلسطینی سرزمین پر کی جانے والی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف سخت موقف کو ظاہر کرتا ہے۔
پارلیمنٹ کے ارکان نے شہریوں کے خلاف جاری جرائم پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور زور دیا کہ ہر ممکن عملی اقدام اٹھایا جائے تاکہ کسی بھی فوجی یالوجسٹک مدد کو قانونی جرائم کے ارتکاب کے لیے استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔