(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اتھارٹی کے وزیر کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا پیش کردہ امن منصوبہ صرف اسرائیل کے لیے ہے جس میں فلسطینیوں کے حقوق کی نفی ہے جس کے بعد فلسطینی اتھارٹی 1993ء میں اسرائیلی ریاست کے ساتھ طے پائے ‘اوسلو’ معاہدے کو ختم کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
قطر سے نشر ہونے والے عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں فلسطینی اتھارٹی کے وزیر برائے سول امور حسین الشیخ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے مشرقی وسطیٰ کیلئے پیش کردہ نام نہاد امن منصوبے میں فلسطینیوں کے حقوق کی کھلم کھلا نفی کی گئی ہے ، یہ منصوبہ صرف قابض ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم اورخطے میں اسرائیل کی بالا دستی کیلئے پیش کیا گیا ہے، جس کے بعد فلسطینی اتھارٹی 1993ء میں اسرائیلی ریاست کے ساتھ طے پائے ‘اوسلو’ معاہدے کو ختم کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض اسرائیلی ریاست کو بتا دیا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی صدی کی ڈیل منصوبے کے اعلان کے بعد اوسلو معاہدے کی شرائط کی پابند نہیں ہے، انھوں نےمسلمان اور عرب ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے کے خلاف فلسطینی موقف کی حمایت کرے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک فتح اور تنظیم آزادی فلسطین کا ایک وفد جلد ہی غزہ جائے گا جہاں وہ اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور اسلامی جہاد کےساتھ ‘صدی کی ڈیل’ کے بعد پیدا ہونےوالی صورت حال اور قومی یکجہتی کے حوالے سے بات چیت کرے گا۔