(روزنامہ قدس – آن لائن خبر رساں ادارہ)اسرائیلی وزیر برائے سلامتی، اسرائیل کاٹز نے گذشتہ روز پہلی بار حماس کے سابق رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل میں غیر قانونی صیہونی ریاست کی ذمہ داری اور شام کی سابق حکومت کا تختہ الٹنے میں اسرائیلی کردار کا اعتراف کیا۔
کاٹز نے یہ اعتراف ایک اعزازی تقریب کے دوران کیا جو غیر قانونی صیہونی ریاست کے خلاف یمن میں بڑھتے ہوئے احتجاج کے پس منظر میں منعقد کی گئی تھی۔ تقریب میں اپنے خطاب کے دوران کاٹز نے کہا:
"ہم نے شام میں اسد حکومت کو ختم کیا، ہم نے دشمن محور پر حملہ کیا، اور ہم صنعا پر بھی حملہ کریں گے۔”
کاٹز نے اپنی دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے یمن کے مزاحمت کار حوثیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:” ہم ان کے اسٹریٹجک انفراسٹرکچر کو تباہ کریں گے اور ان کے رہنماؤں کو قتل کریں گے، جیسا کہ ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں حنیہ، سنوار اور نصر اللہ کے ساتھ کیا تھا۔”
ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 31 جولائی 2024 کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک قاتلانہ کارروائی میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ کارروائی صبح کے وقت انجام دی گئی تھی، جس کے نتیجے میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ ہنیہ شہید ہو گئے تھے۔
اسرائیلی اخبار "معارف” نے انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کے سیکیورٹی اور عسکری ادارے یمن سے بڑھتے ہوئے خطرات پر شدید تشویش کا شکار ہیں۔ اخبار کے مطابق، اسرائیلی حکام نے یمنی صورتحال کو "انتہائی پیچیدہ” قرار دیا ہے اور یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ یمن کوئی "عام دشمن” نہیں بلکہ ایک غیر معمولی چیلنج ہے۔