(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صیہونی ریاست اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین میں نسل پرستی پر مبنی 65 سے زائد ایسے امتیازی قوانین شامل کیئے ہیں جو براہ راست فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔
انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ برائے 2020 جاری کردی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قابض صیہونی ریاست اسرائیل نے اپنی زیر تسلط مقبوضہ فلسطین میں منصوبہ بندی، بجٹ مختص کرنے، پولیسنگ اور سیاسی شراکت داری سمیت 65 سے زائد ایسے قوانین رائج کئے ہوئے ہیں جو براہ راست انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض ریاست اسرائیل میں فلسطینیوں کی آبادی کل آبادی کے 20 فیصد سے بھی زیادہ ہے جو 139دیہاتوں اور شہروں میں آباد ہیں لیکن اسرائیلی ریاست کا ان کے ساتھ امتیازی سلوک کا یہ عالم ہے کہ اتنی بڑی آبادی کیلئے جو بجٹ فراہم کیا جاتا ہے وہ 1اعشاریہ 7 فیصد ہے جو نا ہونے کے برابر ہے، اسرائیل کے اس غیر منصفانہ قانون کے خلاف اکثر عرب لوکل کونسل کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیئے جاتے ہیں لیکن سب بے سود۔