اقوام متحدہ کے اس دفتر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ غزہ کی پچاس روزہ جنگ کے نتیجے میں بےگھر ہونے والے پچھتّر ہزار فلسطینی، اب بھی دربدری کی زندگی بسر کر رہے ہیں، کہا کہ غزہ میں اس وقت بھی چھے ہزار سے زائد ایسے مکانات موجود ہیں کہ جن کی اب تک تعمیرنو نہیں ہوئی ہے۔ غاصب صیہونی حکومت نے سن دو ہزار چودہ میں پچاس روزہ جنگ کے دوران غزہ کو وحشیانہ ترین جارحیت کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی اور ہزاروں مکانات تباہ ہوئے جب کہ ہزاروں دیگر مکانات، رہائش کے قابل ہی نہیں رہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے نے کچھ عرصے قبل اعلان کیا تھا کہ غزہ کی پچاس روزہ جنگ میں تباہ ہونے والے بہت سے رہائشی مکانات کی تعمیرنو نہیں ہوئی ہے۔
اس ادارے کے دفتر کے بیان کے مطابق دو ہزار چودہ کی پچاس روزہ جنگ میں غزہ میں نو ہزار رہائشی مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے جب کہ ان حملوں کے دوران ایک لاکھ بیس ہزار دیگر مکانات کو بھی خاصا نقصان پہنچا۔ مختلف رپورٹوں میں صراحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے حملوں میں غزہ میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس کی بناء پر جنگ سے تباہ حال اس محصور علاقے کی تعمیرنو کے لئے فوری طور پر اور عالمی سطح پر وسیع اقدامات عمل میں لائے جانے کی ضرورت ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کے جاری محاصرے اور تباہ شدہ اس علاقے کی تعمیرنو کے بارے میں کئے جانے والے وعدوں کے مطابق امداد پیش کرنے میں عالمی برادری کا لیت و لعل اس بات کا باعث بنا کہ اس علاقے کی تعمیرنو کا عمل بہت سست رفتاری کے ساتھ انجام پائے۔ صیہونی حکومت کے حامی مغربی ملکوں کے زیراثر مختلف عالمی ادارے خاص طور سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی اس سلسلے میں صرف رپورٹوں کی سماعت پر اکتفاء کر رہی ہے اور اس نے اسرائیل کے جرائم بند کرانے کے لئے کوئی موثر اقدام نہیں کیا ہے۔ جس کی بناء پر اور صیہونی حکومت کے لئے مغربی ملکوں کی جاری حمایت کے نتیجے میں غزہ کی المناک صورت حال مزید سخت ہو گئی ہے اور یہ صورت حال عالمی رائے عامہ کے لئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔
دو ہزار سات سے غزہ کے جاری سخت محاصرے کے نتیجے میں اس علاقے میں آباد پندرہ لاکھ فلسطینیوں کو ضروریات کی تمام اشیاء خاص طور سے خوراک، پینے کے پانی اور لباس نیز دواؤں کی شدید قلّت کا سامنا ہے اور اس علاقے میں انسانی بحران مزید سخت ہونے کے بارے میں پائی جانے والی تشویش، مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کے جاری محاصرے اور اس علاقے پر مسلسل جارحیت کے واقعات سے غزہ کے حالات بہت زیادہ بحرانی ہو گئے ہیں۔ اس سلسلے میں حال ہی میں اقوام متحدہ کی تجارت و ترقی کانفرنس نے فلسطین کے بارے میں اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے جاری محاصرے اور اس علاقے پر ہونے والے مسلسل حملوں کے نتیجے میں ممکنہ طور پر غزہ، سن دو ہزار بیس تک ناقابل رہائش علاقے میں تبدیل ہو جائے گا۔ چنانچہ فلسطین کی تبدیلیاں اس بات کی ترجمان ہیں کہ امریکہ کی حمایت اور اقوام متحدہ کے دفاعی ردعمل کے نتیجے میں غاصب صیہونی حکومت نے فلسطینیوں خاص طور سے غزہ کے عوام کے خلاف جارحانہ اقدامات اور تشدد آمیز پالیسیاں مزید سخت کر کے ان کے لئے حالات بدتر بنا دیئے ہیں۔