پانچ سال سے اسرائیلی محاصرے میں گھرے ساڑھے سولہ لاکھ اہل غزہ اپنے اصولی موقف پر ڈٹ جانے کی پاداش میں مسلسل اسرائیلی غارت گری کا شکار ہیں۔
آئے روز غزہ پر اسرائیلی فضائی بمباری، مشرقی سرحد پر فائرنگ اور گولہ باری اور مغربی ساحل پر صہیونی بحریہ کے مظالم کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔
تمام دنیا کے مسلمانوں کی تیسری مقدس ترین مسجد اور قبلہ اول مسجد اقصی کے تحفظ، بابرکت القدس کو یہودی تسلط سے بچانے اور اپنی سرزمین کی آزادی کی خاطر عزم و ہمت کی چٹان اہالیان غزہ پر اسرائیلی حملے نہ صرف جاری رہے بلکہ ماہ بہ ماہ تیز ہوتے گئے۔ اس طرح ان حملوں میں 124 اہالیان غزہ نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 600 زخمی ہوئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں بچوں، خواتین، بزرگوں اور میڈیکل کا عملے کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا۔ گزشتہ برس آخری شہید ہونے والے فلسطینی شہری اکیس سالہ مومنابودف تھے جنہیں غزہ شہر کے جنوب مشرق میں واقع علاقے ’’جحر الدیک‘‘ میں ہدف بنایا گیا۔
ڈاکٹر اشرف القدرہ کے مطابق گزشتہ سال اہالیان غزہ پر سب سے مشکل ماہ اگست رہا۔ اس مہینے اسرائیلی غارت گری میں 30 فلسطینیوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ اس ماہ شہید ہونے والوں میں معروف فلسطینی مزاحمتی تنظیم ’قومی مزاحمتی کمیٹیز‘ کے سیکرٹری جنرل شیخ کمال النیرب ’ابو عوض اور اسی تنظیم کے پانچ دیگر قائدین بھی شامل تھے۔ انہیں اٹھارہ اگست کو غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں ایک گھر پر بمباری کر کے شہید کیا گیا۔