فلسطین کی ایک بڑی مذہبی، سیاسی اور عسکری تنظیم اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ امریکا میں یہودیوں اور قبطیوں کے تعاون سے تیار کردہ گستاخانہ فلم کیخلاف عالم اسلام میں جاری احتجاج مسجد اقصیٰ کی آزادی کی تحریک میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلامی جہاد کے سیاسی شعبے کے رکن الشیخ نافذ عزام نے رملہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں توہین آمیز فلم کیخلاف جاری احتجاج کی تحریک طاقت کے توازن کو الٹ سکتی ہے۔ یہ احتجاج اسرائیل اور اس کے انتہا پسندوں کے لیے ایک تنبیہ ہے کہ اگر انہوں نے قبلہ اول کو نقصان پہنچانے اور اس کی بے حرمتی کا سلسلہ ترک نہ کیا تو مسلم دنیا میں جاری یہی احتجاج اسرائیل کی طرف مڑ آئیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں اسلامی جہاد کے رہ نما نے عالم اسلام اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ گستاخانہ فلم کے خلاف انفرادی احتجاج کے بجائے اسے اجتماعی احتجاجی پروگرام میں تبدیل کریں تاکہ اس کے مثبت اثرات پوری دنیا میں دیکھے جا سکیں۔ اسلام دشمنوں کی جانب سے اسلام کی بزرگ ہستیوں اور مقدس مقامات کی بے حرمتی کی روک تھام کا بہتر راستہ یہ ہے کہ پوری مسلم دنیا ایک دشمنوں کیخلاف ایک پروگرام ترتیب دے۔ اسی پروگرام کے تحت صہیونیوں کو یہ پیغام دیا جائے سرفروشان اسلام دشمن کی کسی بھی چال کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اسلامی جہاد کے رہ نما کا کہنا تھا کہ اسلام دشمنوں کی جانب سے توہین آمیز خاکوں، کتابوں کی اشاعت اور فلموں کا اجراء کوئی نئی بات نہیں اور اس کیخلاف مسلمانوں کا شدید رد عمل بھی فطری ہیتاہم مسلمانوں نے ایسے موقع پرہمیشہ یہ غلطی کی ان کا احتجاج کسی منظم پروگرام کے تحت نہیں تھا، جس پر اسلام دشمنوں کو کوئی ٹھوس پیغام نہیں دیا جا سکا ہے۔
گستاخانہ فلم کے خلاف مظاہرے القدس کی آزادی کے لیے امید کی کرن
دوسری جانب القدس امور کے فلسطینی تجزیہ کار جمال عمرو نے فلسطین بھر میں شان رسالت میں گستاخی پر مبنی فلم کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو القدس کی آزادی کے حوالے سے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شمع رسالت کے پروانوں کی یہ بیداری القدس کو یہودی شکنجے سے آزاد کروانے میں معاون ثابت ہوگی۔
جمال عمرو کا کہنا تھا کہ عرب ممالک میں انقلابات کے بعد القدس کے معاملے کو بڑی اہمیت ملی ہے اب اسرائیل قبلہ اول اور القدس کے خلاف کوئی حماقت کرنے سے قبل کئی بار سوچے گا۔ خبر رساں ایجنسی قدس پریس سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی رہنما نے بتایا کہ فلسطین بھر میں احتجاج
کے دوران اسرائیلی پرچم نذر آتش کیے جا رہے اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ عرب بہار کے بعد ان احتجاجی مظاہروں سے مسلمانوں کی تیسری مقدس ترین مسجد کو صہیونی شکنجے سے چھڑوانے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔